i آئی این پی ویلتھ پی کے

برآمدات اور ترسیلاتِ زر سے ستمبر میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہو گیا‘ ویلتھ پاکستانتازترین

November 03, 2025

پاکستان کے بیرونی مالیاتی کھاتوں میں بہتری کے آثار ظاہر ہوئے ہیں کیونکہ ستمبر 2025 میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ اس بہتری کی بڑی وجوہات برآمدات میں اضافہ، ترسیلاتِ زر میں مضبوطی اور زرمبادلہ کے ذخائر کا استحکام ہیں۔ وزارتِ خزانہ کی اکتوبر 2025 کی ماہانہ معاشی رپورٹ کے مطابق، ستمبر میں کرنٹ اکانٹ 110 ملین ڈالر کے سرپلس میں رہا، جس سے مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی کا مجموعی خسارہ 594 ملین ڈالر تک محدود رہا جو پچھلے سال اسی عرصے کے 502 ملین ڈالر کے خسارے سے معمولی زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تا ستمبر کے دوران اشیا کی برآمدات 6.5 فیصد بڑھ کر 7.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ درآمدات میں 8.3 فیصد اضافہ ہو کر وہ 15.4 ارب ڈالر ہو گئیں۔ اس سے تجارتی خسارہ 7.5 ارب ڈالر رہا۔ اہم برآمدی شعبوں میں نِٹ وئیر (12.2)، گارمنٹس (6.1) اور بیڈ وئیر (7.3) شامل ہیں۔درآمدات میں اضافہ زیادہ تر پٹرولیم مصنوعات (3.1) اور پام آئل (34.1) کی وجہ سے ہوا، جبکہ خام تیل کی درآمد میں معمولی کمی دیکھی گئی۔ سروسز برآمدات 14.8 فیصد بڑھ کر 2.2 ارب ڈالر ہو گئیں، اور سروسز درآمدات 11.2 فیصد بڑھ کر 3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جس سے سروسز خسارہ تقریبا 931 ملین ڈالر رہا۔وزارتِ خزانہ کے مطابق، ترسیلاتِ زر میں 8.4 فیصد اضافہ ہوا، جو 9.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب (24.2) سے آئیں، اس کے بعد متحدہ عرب امارات (20.8) رہا۔آئی ٹی برآمدات میں بھی نمایاں 20.4 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 1.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ البتہ غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری 864.6 ملین ڈالر سے کم ہو کر 568.8 ملین ڈالر رہ گئی، جس کی وجہ غیر توانائی شعبوں میں کم سرمایہ کاری بتائی گئی۔ چین (188.6 ملین ڈالر) اور ہانگ کانگ (96 ملین ڈالر) بڑے سرمایہ کار رہے، جنہوں نے زیادہ تر توانائی اور مالیاتی شعبے میں سرمایہ لگایا۔غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں 511.8 ملین ڈالر کے انخلا ریکارڈ ہوئے، لیکن اس کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی اور وہ اکتوبر کے وسط تک 19.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جن میں سے 14.5 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس ہیں۔ماہرینِ معیشت کے مطابق، یہ بہتری برآمدی مسابقت میں اضافہ، درآمدات پر قابو اور ترسیلات کی مضبوطی کا نتیجہ ہے۔پاکستان کی بیرونی مالی حالت میں نمایاں استحکام آیا ہے، جس سے کرنسی ریٹ میں اتار چڑھا کم اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔وزارتِ خزانہ نے اندازہ لگایا کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ مالی سال 2026 میں جی ڈی پی کے صرف 1 فیصد کے اندر رہے گا، جس میں مضبوط ترسیلات اور حکومتی مالیاتی منصوبہ مددگار ہوں گے۔مزید کہا گیا کہ حکومت کی بیرونی مالیاتی حکمتِ عملی نرمی والے قرضوں اور قرض کی مدت بڑھانے پر مرکوز ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر مزید مضبوط کیے جا سکیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک