i آئی این پی ویلتھ پی کے

حکومت کا ٹیکسٹائل صنعت میں مزدوروں کی حفاظت اور پائیداری شامل کرنے کا منصوبہ،ویلتھ پاکستانتازترین

November 27, 2025

حکومت نے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت میں پائیداری، سماجی ذمہ داری اور مزدوروں کی حفاظت کے معیار شامل کرنے کا فریم ورک تیار کر لیا ہے تاکہ پاکستان کی صنعت کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جا سکے۔ یہ اقدامات ٹیکسٹائل اینڈ اپیرل پالیسی 2025–30 کے مسودے کا حصہ ہیں، جس میں ذمہ دار کاروباری طریقے، مزدوروں کا تحفظ اور ماحول دوست عمل کو برآمدات کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔ مسودے کے مطابق حکومت کا مقصد پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو ایسی پائیدار اور ضابطوں پر عمل کرنے والی صنعت میں تبدیل کرنا ہے جو ماحول، سماج اور اچھی گورننس کے عالمی تقاضے پوری کرے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ٹیکسٹائل پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے، لیکن عالمی خریدار اس سے زیادہ شفافیت، منصفانہ لیبر پریکٹسز اور ماحول دوست پیداوار کی توقع رکھتے ہیں۔ پالیسی میں ای ایس جی کے لیے ایک نیشنل فریم ورک بنانے کی تجویز ہے، جس کے تحت پائیدار پیداوار، وسائل کا بہتر استعمال اور ری سائیکلنگ کو فروغ دیا جائے گا۔ اس فریم ورک کے تحت صاف ٹیکنالوجی، فضلے کے بہتر انتظام، اور کاربن اخراج میں کمی کو سپورٹ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ فیکٹریوں کو توانائی کے استعمال، پانی کی کھپت اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ڈیٹا معیاری طریقے سے ظاہر کرنا ہوگا۔ اس تبدیلی میں مدد کے لیے وزارتِ تجارت، وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن مل کر ای ایس جی ڈیٹا جمع کرنے، چیک کرنے اور رپورٹ کرنے کا نظام بنائیں گے۔ اس سے برآمد کنندگان عالمی خریداروں کی ماحول اور لیبر سے متعلق ضروریات آسانی سے پوری کر سکیں گے اور پاکستانی برآمدات کی ساکھ بڑھے گی۔ مسودہ کام کی جگہوں پر حفاظت اور مزدوروں کی فلاح بہتر بنانے پر بھی زور دیتا ہے۔ اس میں قومی لیبر قوانین اور بین الاقوامی معیارات پر عمل درآمد کو مضبوط بنانے کے لیے باقاعدہ آڈٹ، معائنوں اور تربیتی پروگراموں کی سفارش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی وفاقی اور صوبائی لیبر محکموں کے درمیان بہتر تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ دستاویز میں ٹیکسٹائل سیکٹر میں خواتین اور معذور افراد کی شمولیت بڑھانے کی اہمیت بھی بیان کی گئی ہے۔ اس میں خواتین کی مہارت اور کاروباری تربیت کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے کی تجویز شامل ہے۔

پالیسی میں عالمی سرٹیفکیشن اپنانے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے تاکہ فیکٹریاں ماحول اور لیبر کے لحاظ سے عالمی معیار پر پوری اتریں۔ جو کمپنیاں یہ معیار پورا کریں گی، ان کے لیے مالی سہولتیں دینے کی بھی تجویز ہے۔ مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کےجی ایس پی پلس اور برطانیہ کے تجارتی اسکیموں جیسے خصوصی تجارتی اسٹیٹس برقرار رکھنے کے لیے انسانی حقوق، ماحول کے تحفظ اور مزدوروں کی فلاح میں حقیقی بہتری ضروری ہے۔ پالیسی میں بین الاقوامی اداروں اور تجارتی تنظیموں کے ساتھ مل کر سوشل کمپلائنس اور سیفٹی پروگرام چلانے کی بھی سفارش ہے تاکہ صحت، منصفانہ اجرت اور شکایتی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پائیداری اور مزدوروں کی حفاظت کو ٹیکسٹائل میں شامل کرنے سے نہ صرف پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہوگی بلکہ اچھی سرمایہ کاری اور طویل مدتی تجارتی تعلقات بھی قائم ہوں گے۔ اس سے خریداروں کا اعتماد بڑھے گا اور پاکستان عالمی مارکیٹ میں اپنی پوزیشن مضبوط رکھ سکے گا۔ ای ایس جی سرکلر اکانومی اور مزدوروں کی حفاظت کے اصول اپنانے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت پائیدار ترقی کی طرف بڑھے گی اور برآمدات زیادہ مضبوط اور عالمی معیار کے مطابق ہو جائیں گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک