i آئی این پی ویلتھ پی کے

لاہور میںریلوے ٹریک کے ساتھ جنوبی ایشیا کا پہلا گرین کوریڈور تعمیر کیا جائے گا: ویلتھ پاکستانتازترین

September 03, 2025

پنجاب حکومت نے پاکستان ریلوے کے ساتھ مل کر لاہور گرین کوریڈور پراجیکٹ کا آغاز کیا ہے تاکہ آلودگی کو کم کیا جا سکے اور شمال میں شاہدرہ سے جنوب میں رائے ونڈ تک شہر کے 40 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کے ساتھ ساتھ شہری منظرنامے کو بہتر بنایا جا سکے۔2.53 بلین روپے کا کاربن فری منصوبہ ریلوے سے ملحقہ تقریبا 700 کنال اراضی کو سرسبز و شاداب پٹی میں تبدیل کر دے گا اور ایک سال کے اندر مکمل ہونے کی امید ہے۔اس منصوبے میں باونڈری پر باڑ لگانے، جاگنگ ٹریکس، واک ویز، گیزبوس، بچوں کے کھیلنے کے میدان، اوپن جم، بیڈمنٹن اور والی بال کورٹس، بینچز، ڈسٹ بنز، واٹر باڈیز، ٹک شاپس، فوڈ کارٹس، ڈیجیٹل لائبریری اور پرانی مسافر کوچز میں کیفے کی تنصیب شامل ہے۔ ریلوے ٹریک کے ساتھ مخصوص سائیکل ٹریک بھی بنائے جائیں گے۔پاکستان ریلویز کے ڈائریکٹر بابر رضا نے ویلتھ پاکستان کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہاکہ ہم اس مقصد کے لیے زمین فراہم کریں گے، جبکہ گرین کوریڈور کی ترقی کے اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔انہوں نے کہاکہ کم از کم جنوبی ایشیا میں ریلوے ٹریک کے ساتھ یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔ اگر کامیاب ہوا تو پاکستان ریلوے دوسرے شہروں میں اسی طرح کے منصوبوں کے لیے زمین کی پیشکش پر غور کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی، پشاور، فیصل آباد، کوئٹہ اور ملتان جیسے دوسرے بڑے شہری مراکز میں بھی اسی طرح کے منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے۔یہ راہداری چار مرحلوں میں تیار کی جائے گی جس میں شاہدرہ سے لاہور ریلوے اسٹیشن، لاہور ریلوے اسٹیشن سے والٹن، والٹن سے کوٹ لکھپت اور کوٹ لکھپت سے رائے ونڈ شامل ہیں۔پرانی ریل گاڑیوں کو عوامی لائبریریوں یا کیفے کے طور پر دوبارہ تیار کیا جائے گاجس سے راہداری میں ثقافتی اور تفریحی اہمیت کا اضافہ ہوگا۔پنجاب ہاوسنگ ڈیپارٹمنٹ نے پہلے ہی منصوبے کا پی سی ون باضابطہ منظوری کے لیے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو پیش کر دیا ہے۔ پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی اس منصوبے پر عمل درآمد کرے گی جس کا مقصد سموگ اور ماحولیاتی انحطاط کی دیگر اقسام کا مقابلہ کرنا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس منصوبے کو ابتدائی طور پر اسکیم نمبر 8920 کے تحت سالانہ ترقیاتی پروگرام 2017-18 میں شامل کیا گیا تھا لیکن بعد میں صوبائی حکومت میں تبدیلی کے بعد اسے روک دیا گیا۔پراجیکٹ بریف کے مطابق درکار 2.335 بلین روپے وزیراعلی کی جانب سے سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔پی ایچ اے لاہور کے ترجمان نبیل علی نے کہاکہ پی ایچ اے 33 گرین بیلٹس تیار کرنے اور لینڈ سکیپنگ کی ذمہ دار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اتھارٹی کوریڈور میں ایسا ماحول پیدا کرنے میں مدد کرے گی جو مسافروں کے لیے بہت پرکشش اور خوشگوار ہو گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک