i آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان کی ٹیکسٹائل پالیسی 202530 میں کپاس سے ہٹ کر مصنوعی اور ملاوٹ شدہ فائبرز پر توجہ مرکوز ہے،ویلتھ پاکستانتازترین

November 24, 2025

حکومتِ پاکستان نے ٹیکسٹائل صنعت میں بڑی تبدیلی کی تجویز دی ہیجس کے تحت کپاس پر مبنی مصنوعات کے بجائے مصنوعی اور ملاوٹ شدہ فائبرز پر زیادہ انحصار کیا جائے گا۔ اس کا مقصد برآمدات میں تنوع لانا اور عالمی منڈی میں زیادہ حصہ حاصل کرنا ہے۔یہ تبدیلی مجوزہ ٹیکسٹائل اینڈ اپیرل پالیسی 202530 کا اہم حصہ ہے، جو صنعت کو جدید بنانے، نئی مصنوعات تیار کرنے اور جدید مشینری میں سرمایہ کاری پر زور دیتی ہے۔پالیسی کے مطابق اس وقت پاکستان کی 70 فیصد سے زائد ٹیکسٹائل برآمدات کپاس پر مبنی ہیں، جس سے صنعت کو نقصان ہوتا ہے کیونکہ کپاس کی پیداوار موسم، قیمتوں اور سپلائی کے اتار چڑھا سے متاثر ہوتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پالیسی میں مصنوعی فائبرز، ملاوٹ شدہ کپڑوں اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائل پر توجہ دینے کی سفارش کی گئی ہییہ وہ شعبے ہیں جن کی دنیا بھر میں زیادہ مانگ ہے۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کپاس کے مقابلے میں مصنوعی فائبرز (جیسے پولی ایسٹر، وِسکوز، ایکریلک) زیادہ استعمال ہوتے ہیں، یعنی 74 فیصد تک۔ پاکستان میں ان کا استعمال بہت کم ہے، جس کی وجہ سے ہم کھیلوں کے کپڑوں، بیرونی ملبوسات، صنعتی کپڑوں اور گھریلو ٹیکسٹائل میں عالمی مقابلے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔حکومت ان مصنوعی اور ملاوٹ شدہ فائبرز کی تیاری کے لیے خام مال پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ساتھ ہی وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت مل کر مقامی سطح پر مصنوعی فائبرز کی فیکٹریاں لگانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دیں گے، تاکہ درآمدات پر انحصار کم ہو۔پالیسی میں ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کو بھی نیا اہم شعبہ قرار دیا گیا ہے۔

اس کے لیے ایک نیشنل فریم ورک بنایا جائے گا، جس میں مصنوعات کی درجہ بندی، معیار، سیفٹی اسٹینڈرڈز، اور زرعی، طبی، گاڑیوں اور تعمیراتی شعبوں کے لیے خاص کپڑوں پر تحقیق شامل ہوگی۔پالیسی کے مطابق صوبائی حکومتیں اور وزارتِ تجارت مل کر سیالکوٹ، شیخوپورہ، ملتان اور حیدر آباد میں جدید ٹیکسٹائل پارکس بنائیں گی۔ ان پارکس میں ری سائیکلنگ یونٹس، گودام، ٹرانسپورٹ، رہائش، میڈیکل، ڈے کیئر اور تربیتی مراکز سمیت تمام سہولتیں ایک ہی جگہ فراہم ہوں گی، تاکہ پیداوار تیز، سستی اور عالمی معیار کے مطابق ہو سکے۔اسی طرح موجودہ گارمنٹ سٹی اور صنعتی علاقوں کو بھی جدید بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایسے لیبارٹریز قائم کرے گی جو عالمی سطح پر منظور شدہ ہوں، تاکہ مقامی صنعت کاروں کو بیرون ملک مہنگا ٹیسٹنگ کروانے کی ضرورت نہ پڑے۔ ان لیبارٹریز کو ایف ڈی اے اور سی ای جیسے عالمی سرٹیفیکیشن حاصل کرنے میں بھی مدد دی جائے گی۔دستاویز کے مطابق یہ اقدامات پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو مضبوط، جدید، مسابقتی اور عالمی معیار کے مطابق بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ مناسب پالیسی، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور مسلسل حکومتی تعاون سے پاکستان مصنوعی فائبرز اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کے شعبوں میں عالمی سطح پر ایک مضبوط مقام حاصل کر سکتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک