اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی جبکہ 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ا دارے کے مطابق اسرائیل پر غزہ میں تازہ کارروائیوں اور امدادی ناکہ بندی کے بعد عالمی دبا ئوبڑھتا جارہا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔نیتن یاہو نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی کا کوئی آپشن موجود ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہوں گے۔تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی فوج کا ہدف موجودہ آپریشن کے اختتام تک پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس رہنما محمد سنوار کی شہادت کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔ تاہم حماس کی جانب سے محمد سنوار کو مارے جانے کی تصدیق نہیں کی گئی۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں جنوبی غزہ کے ایک اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں محمد سنوار کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے جب چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یورپی سفارت کاروں کے وفد پر فائرنگ کی۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فورسز پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے جنین کے قریب جان بوجھ کر سفارتی وفد کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا۔اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی بندش کے باعث اسرائیل کو متعدد ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔برطانیہ نے اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔ عالمی دبائوکے بعد اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ آٹا،بچوں کی خوراک اور طبی سازو سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ تاہم اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھاکہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں غذائی قلت شدت اختیار کرگئی ہے اور اگلے 48 گھنٹے میں امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار بچے مر سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی