i بین اقوامی

افغانستان میں زلزلے نے تباہی مچادی، 600 سے زیادہ افراد ہلاک، 1500 زخمی، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہتازترین

September 01, 2025

پاکستان،افغانستان اور بھارت میں آنے والے ہولناک زلزلے کے جھٹکوں نے افغانستان میں تباہی مچادی ہے جہاں ملک کے مشرقی علاقے میں 600 سے ز ائد افراد جاںبحق اور 1500 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں جبکہ طالبان حکومت نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے عالمی امدادی تنظیموں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت6 ریکارڈ کی گئی ہے اور یہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کنڑ اور ننگرہار کے صوبوں میں آیا۔زلزلے کا مرکز افغانستان کے پانچویں بڑے شہر جلال آباد سے 27 کلو میٹر اور دارالحکومت کابل سے 140 کلومیٹر دور تھا جبکہ اس کی گہرائی 8کلو میٹر سے بھی کم تھی۔پورٹس کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجکر 47 منٹ پر آیا اور تقریبا 20 منٹ بعد ہی اسی صوبے میں 4.5 شدت کا ایک اور جھٹکا محسوس کیا گیا جس کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کے جھٹکے پاکستان اوربھارت میں بھی محسوس کئے گئے ۔کنڑ اس زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے اور افغان وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں 620 افراد کی ہلاکت اور 1300 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ صوبہ ننگرہار میں بھی 12 افراد جاںبحق اور 255 زخمی ہوئے ہیں۔

زلزلے کی وجہ سے ان صوبوں میں بڑے پیمانے پر مکانات بھی تباہ ہوئے ہیں۔زلزلے کے نتیجے میں ضلع نورگل کے کئی گائوں مٹی تلے دب گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ سیکڑوں مزید لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ افغان وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی نے متعلقہ صوبوں کے مقامی انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کو متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد پہنچنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان کی سرحد سے ملحقہ متعدد دیہات میں کئی مکانات ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں زلزلہ آیا ہے وہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے معلومات تاخیر سے موصول ہو رہی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے عالمی تنظیموں سے مدد کی اپیل کی ہے۔طالبان حکام نے امدادی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ دور دراز پہاڑی علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مدد فراہم کریں۔افغان حکام نے کہا کہ زلزلے کے آفٹر شاکس او ر لینڈسلائیڈنگ کے باعث زلزلے سے متاثرہ علاقوں کو جانے والی سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں اور سیلاب سے متاثرہ پہاڑی علاقوں میں صرف فضائی ریسکیو آپریشن ہی ممکن ہے۔

ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے رات گئے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ رات آنے والے زلزلے کے باعث جانی و مالی نقصان ہوا، مقامی حکام اور علاقہ مکین متاثرہ افراد کے ساتھ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ مرکز اور قریبی صوبوں سے امدادی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں ۔افغانستان کے صوبہ کنڑ کے پولیس چیف نے بی بی سی کو بتایا کہ سیلاب اور زلزلے کے آفٹر شاکس کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے علاقے میں رابطہ سڑکیں بند ہیں۔انھوں نے کہا کہ امدادی کارروائیاں صرف ہوائی راستے سے کی جا سکتی ہیں۔طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس وسائل محدود ہیں اور وہ متاثرہ علاقوں تک ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کنڑ صوبے میں کم از کم چار ہیلی کاپٹر طبی عملے کو لے کر کنڑ کے علاقے وادی مزار پہنچے ۔ یہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ طبی عملہ زخمیوں کا علاج کرنے کی کوشش کرے گا، اور شدید زخمیوں کو ہوائی راستے سے دارالحکومت کابل یا قریبی علاقوں کے ہسپتالوں تک پہنچایاجارہا ہے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی