بھارت میں سڑکوں، پلوں اور عمارتوں کے مسلسل گرنے کے واقعات پر عوام میں تشویش کی لہر دوڑگئی ہے جبکہ ریاست مہاراشٹرا کے نائب وزیراعلی اجیت پوار نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پل گر رہے ہوں، سڑکیں بیٹھ رہی ہوں اور لوگ مر رہے ہوں، تو ایسی ترقی کا آخر فائدہ کیا ہے؟۔اجیت پوار نے کہا کہ ہندوستان اگر واقعی تیسری بڑی معیشت بن گیا ہے، جیسا کہ مودی حکومت دعوی کرتی ہے، تو ان جان لیوا حادثات کا ذمہ دار کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ سانحات پر آنکھیں بند کر لینا ترقی نہیں کہلاتی، بلکہ ترقی وہ ہوتی ہے جو عام آدمی کی جان و مال کو تحفظ دے۔نائب وزیراعلی نے کہا کہ مودی حکومت صرف کاغذی ترقی اور کھوکھلے دعوں میں مصروف ہے، جب کہ گرانڈ پر نہ کوئی پائیداری ہے نہ ہی عوامی تحفظ کا احساس۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اگر روز پل گر رہے ہوں اور شہری مر رہے ہوں، تو ایسے ترقیاتی منصوبوں پر جشن منانا عام شہری کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ان سانحات کی ذمہ داری صرف ریاستی حکومتوں پر نہیں بلکہ براہِ راست مرکزی حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے، جو اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بنیادی ڈھانچے کو محفوظ رکھنے میں ناکام رہی ہے۔اجیت پوار کے مطابق یہ سب کچھ مودی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ منصوبہ بندی اور ناقص نگرانی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والے سانحات اور اموات کا کوئی جواب دہ نہیں، اور یہی وہ خاموشی ہے جو مرکز کی نااہلی کو بے نقاب کر رہی ہے۔دی وائر کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں بھارت میں کئی بڑے اور شرمناک واقعات پیش آئے ہیں جنہوں نے حکومتی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں ۔9 جولائی کو گجرات کے شہر وڈودرا میں مہیساگر ندی پر پل گرنے سے 20 افراد ہلاک ہو گئے۔راجھستان میں این ایچ-52 سے جڑنے والی سڑک کٹلی ندی میں بہہ گئی۔4 جولائی کو ممبئی میں 250 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے فلائی اوور پر گڑھے پڑ گئے، جو کہ معیار پر سوالیہ نشان ہے۔15 جون کو پونے میں اندریانی ندی پر پل گرنے سے چار افراد لقمہ اجل بن گئے۔اڑیسہ میں 60 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والا فلائی اوور صرف دو ماہ بعد ہی زمین بوس ہوگیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی