i بین اقوامی

ایلون مسک نے جیفری ایپسٹین کی کلائنٹ لسٹ پر سوالات اٹھادئیے، امریکی محکمہ انصاف کی وضاحتتازترین

July 09, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محکمہ انصاف نے وضاحت کی ہے کہ جب اس کی قیادت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جنسی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والے جیفری ایپسٹین کی موت اور اس کے مبینہ موکلوں کے بارے میں طویل عرصے سے پھیلائی جانے والی سازشی نظریات کے حق میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق قدامت پسند شخصیات، جیسے لارا لومر اور ایلون مسک نے اٹارنی جنرل پام بونڈی اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی ) کے ڈائریکٹر کاش پٹیل پر تنقید کی، جنہوں نے ان نتائج کا اعلان کئی مہینے بعد کیا، جب بونڈی نے ایپسٹین کے بارے میں بڑے انکشافات کرنے کا وعدہ کیا تھا، جن میں بہت سے نام اور بہت سی فلائٹ لاگز شامل تھیں۔فروری میں فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب بونڈی سے پوچھا گیا کہ کیا جسٹس ڈپارٹمنٹ ایپسٹین کی کلائنٹ لسٹ جاری کرے گا؟ تو پام بونڈی نے کہا تھا یہ اس وقت میری میز پر ہے تاکہ میں اس کا جائزہ لے سکوں۔ وائٹ ہائو س میں بونڈی نے اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا مطلب ایپسٹین کی مکمل فائل سے تھا، جس میں جان ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق فائلیں بھی شامل ہیں، میرا مطلب وہی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایپسٹین کی تفتیشی فائل میں موجود ویڈیوز میں سے بہت سی چائلڈ پورن ثابت ہوئیں، انہوں نے واضح کیا کہ یہ مواد کبھی بھی جاری نہیں کیا جائے گا، کبھی بھی عوام کے سامنے نہیں آئے گا۔جسٹس ڈپارٹمنٹ کی پیر کے روز جاری کردہ میمو میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ 300 گیگا بائٹس سے زائد ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد کوئی مجرمانہ کلائنٹ لسٹ موجود نہیں اور نہ ہی اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ ایپسٹین نے کسی نمایاں شخصیت کو بلیک میل کیا ہو۔میمو میں ایف بی آئی کی پہلے کی گئی تحقیقات کی بھی تصدیق کی گئی، جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ایپسٹین نے اپنی جیل کی کوٹھری میں خودکشی کی، اور یہ کوئی مجرمانہ فعل (جیسے قتل) نہیں تھا۔جسٹس ڈپارٹمنٹ کے انسپکٹر جنرل کی بعد ازاں رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا تھا کہ جیل میں موجود اہلکار، جنہیں ایپسٹین کی نگرانی پر تعینات کیا گیا تھا، انہوں نے اس کی کوٹھری کی تلاشی نہیں لی اور نہ ہی اس پر نظر رکھی، جس دوران اس نے خودکشی کی۔کاش پٹیل اور ایف بی آئی کے نائب ڈائریکٹر ڈین بونجینو (جو پہلے ایک قدامت پسند پوڈکاسٹر تھے) دونوں نے ایف بی آئی میں شمولیت سے قبل متعدد مواقع پر مبینہ کلائنٹ لسٹ کا ذکر کیا تھا اور یہ تاثر دیا تھا کہ حکومت ایپسٹین سے متعلق معلومات کو امریکی عوام سے چھپا رہی ہے۔ٹرمپ نے پیر کو ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے ان دونوں کا دفاع کیا اور انہیں عظیم ترین قانون نافذ کرنے والے ماہرین قرار دیا، حالاں کہ ان کی میک امریکا گریٹ اگین (MAGA) حمایتی جماعت کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

ایک کابینہ اجلاس کے دوران جب رپورٹرز نے ایپسٹین سے متعلق سوالات پوچھے، تو ٹرمپ نے جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اب بھی جیفری ایپسٹین کی بات کر رہے ہیں؟۔ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک، جو اب ٹرمپ کے سابق قریبی ساتھی سے ان کے مخالف بن چکے ہیں، نے ایکس پر کہا کہ لوگوں سے یہ توقع کیسے کی جا سکتی ہے کہ وہ ٹرمپ پر یقین رکھیں گے اگر وہ ایپسٹین کی فائلز جاری نہیں کرتے؟۔گزشتہ ماہ ٹرمپ اور ایلون مسک، دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، جس کے دوران مسک نے دعوی کیا تھا کہ ٹرمپ کا نام ایپسٹین فائلز میں شامل ہے، تاہم بعد میں انہوں نے اپنی پوسٹس حذف کر دی تھیں۔مسک نے مزید دعوی کیا کہ اسٹیو بینن، جو ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت میں ان کے مشیر رہے، ایپسٹین فائلز میں شامل ہیں۔وہ ایک پوسٹ کا جواب دے رہے تھے جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ایپسٹین نے کیمرے پر اسٹیو بینن کے ساتھ گھنٹوں طویل انٹرویو دیا تھا۔ایک اور پوسٹ میں مسک نے کہا کہ انہوں نے پینٹ نٹ کو گرفتار (اور مار) دیا، لیکن ایپسٹین کی کلائنٹ لسٹ میں شامل کسی فرد پر بھی مقدمہ نہیں چلایا۔ٹیسلا کے مالک نے مزید کہا کہ حکومت بری طرح ٹوٹ چکی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی