امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان 12روزہ جنگ کے بعد سیزفائر پر راضی ہونے کے اعلان پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا،دونوں ممالک نے سیزفائر کی تصدیق کردی ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران ایک ہی وقت میں میرے پاس آئے اور کہا ہم امن چاہتے ہیں، خدا سرائیل اورایران دونوں کو برکت دے۔ ایران نے پاکستانی وقت کے مطابق صبح 9 بجے سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع کردیا ، ایران کے سرکاری ٹی وی نے جنگ بندی کے آغاز کی خبر نشر کی ۔ایران کی جانب سے جنگ بندی اعلان کے بعد ایرانی شہری جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی کا اظہار کیا۔ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل پاکپور نے کہا ہے کہ کامیابی اور فتح پر ملت ایران اور شہدا کے اہل خانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ٹرمپ نے ایران کے خلاف دوبارہ جارحیت کی تو منہ توڑ جواب ملے گا۔انہوں نے کہا کہ کامیابی اور فتح ملت ایران کے اتحاد اور شہدا کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ایک ایرانی سینیئرعہدیدار کے مطابق ایران قطر کی ثالثی اور امریکی تجویز پر اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر رضامند ہے۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہماری فوجی کارروائیاں صبح 4 بجے آخری لمحے تک جاری رہیں، انہوں نے ملک کے کامیاب دفاع پر ایرانی افواج کا شکریہ بھی ادا کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں عباس عراقچی نے کہاکہ اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں ہماری طاقتور مسلح افواج کی فوجی کارروائیاں صبح 4 بجے آخری لمحے تک جاری رہیں۔انہوں نے کہا کہ میں تمام ایرانی عوام کے ساتھ مل کر اپنی بہادر مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو اپنے خون کے آخری قطرے تک اپنے پیارے وطن کے دفاع کے لیے تیار رہتی ہیں، اور جنہوں نے دشمن کے ہر حملے کا آخری لمحے تک ڈٹ کر جواب دیا۔اس سے قبل عباس عراقچی نے امریکی صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ پر ردعمل میں کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا اور نہ ہی فوجی کارروائیاں بند کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے۔عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر تہران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک حملے بند کردیے تو ایران بھی جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اسرائیل کیساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا اور نہ ہی فوجی کارروائیاں بند کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے۔عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر جنگ مسلط کی، تہران نے ایسا کچھ نہیں کیا جب کہ ایرانی فوج کے مزید حملے نہ کرنیکا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق اسرائیل پر 4 حملوں کے بعد جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ۔ جنگ بندی پر عملدرآمد سے پہلے ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں میں 6 اسرائیلی ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے جبکہ اسرائیلی دہشت گردی میں ایک ایرانی ایٹمی سائنسدان شہید ہو گئے۔
رپورٹس کے مطابق ایران نے آخری حملے میں اسرائیل پر 10 سے 15 میزائل داغے،میزائل گرنے سے بیر سبع میں ایک عمارت تباہ ہوگئی،ایرانی حملے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک، متعدد زخمی ہوئے۔جنگ بندی پر عملدرآمد سے پہلے ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں میں 6 اسرائیلی ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے جبکہ اسرائیلی دہشت گردی میں ایک ایرانی ایٹمی سائنسدان شہید ہو گئے۔اسرائیل کی ایمرجنسی میڈیکل سروسز کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملے میں ملک کے جنوبی حصے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ہم نے حملے کے مقام سے دھواں اٹھتا دیکھا اور جب قریب پہنچے تو کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچ چکا تھا۔ایک عمارت کے باہر داخلی دروازے کے پاس ہمیں ایک بے ہوش شخص ملا، جب ہم اندر داخل ہوئے تو وہاں ایک مرد اور خاتون بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے، ہم نے زخمیوں کے لیے ابتدائی طبی امداد کا مرکز قائم کیا ہے اور عمارتوں سے نکلنے والے رہائشیوں کا طبی معائنہ جاری ہے۔اسرائیل نے ایک گھنٹہ قبل کہا تھا کہ ایران کی جانب سے ملک پر دو مرحلوں میں میزائل داغے گئے، پہلی لہر میں دو اور دوسری لہر میں چار میزائل داغے گئے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں تہران میں ایرانی ایٹمی سائنسدان صدیقی صابر شہید ہو گئے، اسرائیلی حملہ دارالحکومت کی فردوسی اور ولی عصر سڑکوں کے قریب ہوا۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران نے مرحلہ وار چار حملے کیے ہیں، شہریوں کو ابھی پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ کہ ایران نے صبح چھ بجے کے بعد حملے نہیں کیے۔ دریں انثا اسرائیلی میڈیا نے بھی جنگ بندی کے آغاز کی تصدیق کر دی اور اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بھی کھول دی ہیں ۔سیز فائر کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ایران سے مزید حملوں کا خطرہ ٹل گیا،شہری اب پناہ گاہوں سے باہر نکل سکتے ہیں۔ اس دوران اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعوی کیا ہے کہ ایران کے خلاف آپریشن رائزنگ لائن میں اسرائیل نے اپنے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں، اور اس سے بھی زیادہ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے گزشتہ رات کابینہ، وزیر دفاع اور موساد کے سربراہ سے ملاقات کی، جس میں آپریشن کی کامیابی کا اعلان کیا گیا۔بیان کے مطابق اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی دوہری اور فوری خطرات کو ختم کر دیا ہے۔مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے تہران کی فضاں پر مکمل کنٹرول حاصل کیا، ایرانی عسکری قیادت کو شدید نقصان پہنچایا اور حکومت کے درجنوں اہم اہداف کو تباہ کیا گیا۔بیان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مکمل ہم آہنگی سے، اسرائیل نے دو طرفہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو منظور کر لیا ہے، تاہم کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں اسرائیل شدید ردعمل دے گا۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی۔امریکی صدر نے دونوں فریقین سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے، برائے مہربانی جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ مزید جنگ نہیں ہوگی، ایرانی کمزور پڑ چکے ہیں۔قبل ازیں صدرٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام لوگوں کو مبارک ہو! اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے ۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگلے 6 گھنٹے میں ایران اور اسرائیل اپنے جاری مشن مکمل کریں گے، اگلے 12 گھنٹے میں جنگ کو ختم سمجھا جائے گا۔امریکی صدر نے کہا کہ جنگ بندی ایران شروع کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی شروع کی جائے گی اور پھر 24 گھنٹے بعد12 روزہ جنگ کا باضابطہ خاتمہ ہوگا،دنیا اسے سراہے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران دوسرا فریق پر امن رہیگا اور احترام کریگا، دونوں ممالک کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ انہوں نے اس جنگ (جسے 12 روزہ جنگ کہا جانا چاہیے) کو ختم کرنے کے لیے ہمت اور ذہانت کا مظاہرہ کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران تقریبا ایک ہی وقت میں ان کے پاس آئے اور کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹرتھ سوشل پر لکھا کہ اسی لمحے مجھے احساس ہوا کہ فیصلہ کن گھڑی آ چکی ہے۔اس جنگ بندی کے حوالے سے جس کا انھوں نے اعلان کیا، ٹرمپ نے مزید لکھا کہ اس میں اصل فتح ساری دنیا اور مشرقِ وسطی کی ہوئی ہے۔ دونوں ممالک اپنے مستقبل میں بے پناہ محبت، امن اور خوشحالی دیکھیں گے۔ٹرمپ نے اپنی پوسٹ کے اختتام پر لکھا کہ یہ دونوں ممالک بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں لیکن اگر وہ سیدھے راستے اور سچائی کے راستے سے ہٹتے ہیں تو بہت کچھ کھو بھی سکتے ہیں۔ اسرائیل اور ایران کا مستقبل بے حد روشن اور امکانات سے بھرپور ہے۔ خدا آپ دونوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک اور بیان میں کہا آج کی ڈیل بی ٹو پائلٹس کی جراتمندی کے بغیر نہیں کرسکتے تھے،اس آپریشن سے وابستہ تمام لوگوں کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا، ایک درست حملہ تمام لوگوں کو ڈیل کیلئے مل بیٹھنے پر مجبور کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی