چین نے ایران اور روس سے تیل کی خریداری بند کرنے سے متعلق امریکہ کا مطالبہ مستردکردیا ہے ۔امریکی خبررساںادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کی گئی کہ چین توانائی کی سپلائی کو ان ذرائع سے یقینی بنائے گا جو قومی مفاد کے مطابق ہو۔یہ بیان سٹاک ہوم میں دونوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے دو روز بعد اور امریکہ کی جانب سے 100 فیصد ٹیرف کی دھمکی کے جواب میں سامنے آیا ہے۔چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دبا ئواور زبردستی سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، چین مضبوطی سے اپنی خودمختاری، سلامتی اور مفادات کا دفاع کرے گا۔ واضح رہے کہ چین کی جانب سے ایسا جواب ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کی دو بڑی معاشی قوتیں ٹیرف کے معاملے کو سلجھانے کی کوشش میں ہیں۔اس سے چین کا وہ اعتماد بھی ظاہر ہوتا ہے جو وہ تجارتی، توانائی اور خارجہ امور سے متعلق معاملات پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کرنے کے لیے اپنائے ہوئے ہے۔امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسینٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ جب روسی تیل کی خریداری کی بات آتی ہے تو چینی اپنی خودمختاری کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
ان کے مطابق ہم ان کی خودمختاری کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے، اس لیے وہ 100 فیصد ٹیرف ادا کرنا پسند کریں گے۔ انہوں نے چینی مذاکرات کاروں سے بات کی اور کہا کہ چین کے اختلاف کے باوجود بات چیت بند نہیں ہوئی ہے۔بعدازاں انہوں نے سی این بی سی کو بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس معاہدے تک پہنچنے کا راستہ ہے۔معاشی ادارے ٹینیو کے ایم ڈی گیبرئیل وائلڈو کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ صدر ٹرمپ واقعی 100 فیصد ٹیرف کا نفاذ کریں گے۔ان کو اس خطرے کا احساس ہے کہ اس سے چینی صدر کے ساتھ مل کر تجارتی معاہدے کے اعلان کا موقع ختم ہو جائے گا۔امریکہ روس اور ایران کی تیل کی فروخت کو محدود کرنے کی کوشش سے ان کی افواج کے لیے دستیاب فنڈز کو کم کرنا چاہتا ہے کیونکہ ماسکو یوکرین میں جنگ جاری رکھے ہوئے اور تہران مشرق وسطی میں عسکریت پسند گروپوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے۔صدر ٹرمپ نے اپریل میں جب درجنوں ممالک پر ٹیرفس لگانے کا اعلان کیا تھا تو چین واحد ملک تھا جس نے اس کے جواب میں ٹیرف لگائے تھے اور امریکہ کے دبا میں آنے سے انکار کیا تھا۔چائنہ انسٹیٹیوٹ فار ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ٹی او کے ڈائریکٹر ٹو زینگوین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ٹیرف لگانے پر تلا بیٹھا ہے تو چین آخری حد تک لڑے گا اور یہی چین کا سرکاری موقف بھی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی