فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایک مشترکہ بیان میں ایران پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطی کو مزید غیر مستحکم کرنے سے گریز کرے اور فوری طور پر مذاکرات کا راستہ اپنائے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا کہ ان کا مشترکہ مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا اور خطے میں امن قائم رکھنا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کو چاہیے کہ وہ ان مذاکرات میں شامل ہو جو اس کے جوہری پروگرام کے تمام پہلوئوں پر شفاف معاہدے کی راہ ہموار کریں۔ یورپی رہنمائوں نے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ فریقوں سے تعاون پر تیار ہیں۔
یورپی ممالک نے امریکی حملوں کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سفارتی ذرائع کے ذریعے تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔دریں اثنا وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔دونوں نے مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کو کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف کیے گئے امریکی اقدامات سے آگاہ کیا، جن کا مقصد بقول امریکا کو لاحق خطرات کو کم کرنا تھا۔برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے تاکہ دیرپا امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔آخر میں دونوں نے آئندہ دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی