ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایشیا اور بحرالکاہل میں طویل المدتی غذائی تحفظ کے لیے اپنی امداد میں 26 ارب ڈالر کا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے بعد 2030-2022 کی مدت میں اس ضمن میں مجموعی فنڈنگ 40 ارب ڈالر تک بڑھائی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساتو کانڈا نے اٹلی کے شہر میلان میں بینک کے سالانہ اجلاس کے دوران نئے ہدف کا اعلان کیا، فنڈ میں یہ توسیع ایشیائی ترقیاتی بینک کے ستمبر 2022 کے وعدے سے متعلق ہے، جس کے تحت خطے میں خوراک کے بحران کو کم کرنے اور طویل المدتی غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے 2025 تک 14 ارب ڈالر فراہم کیے جانے ہیں۔بینک کا کہنا ہے کہ 2024 کے اختتام تک ایشیائی ترقیاتی بینک نے 11 ارب ڈالر مختص کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو اصل مختص رقم کا تقریبا 80 فیصد ہے۔ماساتو کانڈا نے کہا کہ غیر معمولی خشک سالی، سیلاب، شدید گرمی اور خراب قدرتی وسائل زرعی پیداوار کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جب کہ غذائی تحفظ اور دیہی معاش کو بھی خطرہ لاحق ہے۔یہ امداد زراعت اور پروسیسنگ سے لے کر تقسیم اور کھپت تک خوراک کی پیداوار کے پورے عمل کا احاطہ کرنے والے ایک پروگرام کی فنڈنگ کرے گی، حکومتوں اور کمپنیوں کے لیے فنانسنگ اور پالیسی سپورٹ کے ذریعے، پروگرام کا مقصد خطے کو متنوع اور غذائیت سے بھرپور خوراک پیدا کرنے، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے، ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور لچکدار زرعی سپلائی چین کو فروغ دینے میں مدد کرنا ہے۔
اعلان کردہ اضافی 26 ارب ڈالر میں حکومتوں کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی براہ راست مدد کے طور پر 18 ارب 50 کروڑ ڈالر اور نجی شعبے میں 7 ارب 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک کا مقصد ہے کہ 2030 تک 40 ارب ڈالر کے مجموعی پروگرام میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کا حصہ 27 فیصد سے زیادہ ہو۔یہ پروگرام زرعی ویلیو چینز کو جدید بنانے کے لیے کام کرے گا، تاکہ بالخصوص کمزور آبادیوں کے لیے سستی اور صحت مند خوراک تک رسائی کو بہتر بنایا جاسکے، اے ڈی بی مٹی کے معیار کو بہتر بنانے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں بھی سرمایہ کاری کرے گا، جس کے بارے میں اے ڈی بی نے کہا ہے کہ یہ پیداواری زراعت کے لیے ضروری ہے لیکن ماحولیاتی تبدیلی، آلودگی اور رہائش گاہ کے نقصان سے خطرہ بڑھ رہا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور تجزیات کی حمایت کا مقصد کسانوں، زرعی کاروباروں اور پالیسی سازوں کے لیے فیصلہ سازی کو بہتر بنانا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق دنیا میں غذائی قلت کے شکار نصف سے زائد افراد ترقی پذیر ایشیا میں رہتے ہیں، عالمی سطح پر پانی کے استعمال کا 70 فیصد، قابل رہائش زمین کا 50 فیصد اور حیاتیاتی تنوع کا 80 فیصد نقصان خوراک کے نظام سے ہوتا ہے، جب کہ خطے کی 40 فیصد افرادی قوت کو روزگار فراہم کرتا ہے۔اس کوشش میں مدد کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نیچرل کیپٹل فنڈ قائم کر رہا ہے
جو 15 کروڑ ڈالر کا مخلوط مالیاتی فنڈ ہے، اسے گلوبل انوائرمنٹ فیسیلیٹی کی جانب سے اینکر سپورٹ حاصل ہے، اور اسے گلوبل ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی پروگرام سمیت دیگر شراکت داروں سے تعاون کی توقع ہے، یہ فنڈ پائیدار قدرتی سرمائے کے انتظام پر توجہ مرکوز کرنے والے کسانوں اور جدت طرازوں کے منصوبوں کی مدد کرے گا۔غذائی عدم تحفظ نے ایشیائی خطے میں دہائیوں سے جاری ترقیاتی پیش رفت کو پلٹنے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے، جہاں ایشیائی ترقیاتی بینک کا اندازہ ہے کہ تقریبا ایک ارب 10 کروڑ افراد غربت اور خوراک کی زائد قیمتوں کی وجہ سے صحت مند غذا سے محروم ہیں۔فوڈ سسٹم اکنامکس کمیشن کے مطابق، عالمی زرعی خوراک کے نظام پوشیدہ ماحولیاتی، سماجی اور صحت کے اخراجات پیدا کرتے ہیں، جس کا تخمینہ 2023 میں 13 کھرب ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کا 10 فیصد لگایا گیا تھا، یہ اخراجات زمین کے استعمال میں تبدیلی، پانی کی کمی، کارکنوں میں غربت اور غذا سے متعلق صحت کے مسائل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔کمیشن نے نوٹ کیا کہ 2016 کے بعد سے عالمی سطح پر ناقص غذا کی وجہ سے پیداواری نقصانات میں 14 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ جنوبی ایشیا میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے باعث روایتی پیداوار پر مرکوز حکمت عملی سے کہیں بڑھ کر اصلاحات کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی