i بین اقوامی

البانیہ کیخلاف ایران کے سائبر حملوں کے الزامات بے بنیاد ہیں،قومی مرکز ورچوئل اسپیستازترین

September 14, 2022

ایران کے ورچوئل اسپیس کے قومی مرکز نے البانیہ کیخلاف سائیر حملوں کے بے بنیاد الزامات کے رد عمل میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ایندھن کی تقسیم کے نیٹ ورک، بندرگاہ، ریلوے اور شہری نظام اور جوہری تنصیبات کے خلاف سائبر حملوں کے بڑے شکار ممالک میں سے ایک ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ورچوئل اسپیس کے قومی مرکز نے البانیہ کیخلاف سائبر حملوں کے بے بیناد اور جھوٹے الزامات کے رد عمل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ جبکہ ہم ایک طرف بے بنیاد الزمات کیساتھ بڑے پیمانے پر سیاسی اور میڈیا پڑوپیگنڈوں کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ہم دوسری طرف آزاد ممالک کے حیاتی انفراسٹراکچر کیخلاف تباہ کن سائبر حملوں کے سامنے دعویدار ممالک کی خاموشی کا مشاہدہ کررہے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح، ہم دیگر ممالک کے بینادی انفراسٹراکچر کیخلاف سائبر حملوں کے سامنے دوہرے رویہ اپنانے کی مذمت کرتے ہیں اور دوسرے ممالک سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے تخریبکارانہ اقدامات کے سامنے مناسب رد عمل کا مظاہرہ کریں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بڑی حیرتکی بات یہ ہے کہ ایران کیخلاف سیاسی اور میڈیا پروپیگنڈے، ان ممالک کی طرف سے کیے جاتے ہیں جو خود سائبر مجرموں اور دہشتگردوں کی میزبانی کرتے ہیں اور واضح طور پر ایران کیخلاف سائیر حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہیں اور بڑی فخر سے ان کی ذمہ داری کا تسلیم کرتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ شواہد، ایک بین الاقوامی سیاسی سنریو کو ان ممالک کی رہنمائی کے ساتھ دکھاتے ہیں جن کے اپنے سائبر جارحانہ نظریہ اور حکمت عملی ہے؛ انہوں نے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر چھپنے کے پروگرام ترتیب دیے ہیں اور ایک ہیکنگ اور دراندازی کی سلطنت قائم کی ہے، جو گزشتہ برسوں میں ایک پرامن جوہری تنصیب کے خلاف پہلا سائبر حملہ کیا ہے۔ایران کے ورچورئل اسپیس کا قومی مرکز، اس اقدام کو ایران کی بین الاقوامی امیج کو خراب کرنے، ملک کیخلاف دبا ڈالنے اور ایران کیخلاف یکطرفہ اور ظالمانہ اقدامات اٹھانے کے فریم ورک میں ایک سنریو قرار دیتا ہے اور ایسی کارروائیوں کو جعلی شواہد اور دعوں پر مبنی سیاسی دھارے کے طور پر سمجھتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کسی بھی کارروائی کا انتساب کافی شواہد کی بنیاد پر ہونا ہوگا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی