امریکہ میں مسلمانوں اور فلسطینیوں کے خلاف تفریقی سلوک اور حملوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔اسلاموفوبیا اور اسرائیل غزہ جنگ کو اس کی ایک وجہ قرار دیا گیا ہے۔امریکن۔اسلام رابطہ کونسل نے اپنی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2023میں مسلمانوں کے خلاف حملوں اور ان کے ساتھ تفریقی سلوک کی مجموعی طور پر 8061شکایتیں درج کرائی گئیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے 56فیصد زیادہ ہیں۔کونسل کا کہنا ہے کہ تقریبا 30سال قبل جب اس نے امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے واقعات کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا اس کے بعد سے یہ اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف اکتوبر سے دسمبر کے دوران ہی حملوں اور تفریقی سلوک کے 3600واقعات درج کرائے گئے۔انسانی حقوق کے حامیوں نے بھی مشرق وسطی میں حالیہ تصادم کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف عالمی سطح پر اسی طرح کے تفریقی سلوک اور حملے نیز اسلاموفوبیا اور فلسطین مخالف جذبات میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔رپورٹ میں جن واقعات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں اکتوبر میں ایلی نوائے میں چھ سالہ فلسطینی امریکی وادیہ الفیوم کو چاقو مار کر ہلاک کرنے، ورماونٹ میں نومبر میں تین فلسطینی نژاد طلبہ کو گولی مار دینے اور ٹیکساس میں فروری میں ایک فلسطینی امریکی کو چاقو مارنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔ 2023کے ابتدائی نو مہینوں کے دوران ہر ماہ اوسطا ایسے تقریبا 500واقعات پیش آئے لیکن سال کی آخری سہ ماہی میں ان کی تعداد بڑھ کر ماہانہ تقریبا 1200ہو گئی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامو فوبیا اور اکتوبر 2023میں اسرائیل اور فلسطین میں تشدد کے واقعات میں تیزی منافرت کے واقعات میں اضافے کی لہر کی بنیادی وجہ ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی