اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے لیے ہر قسم کی اور بھر پور امریکی امداد کے پانچ ماہ مکمل ہونے کے بعد امریکی ڈیمو کریٹس نے جوبائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد پر نظر ثانی کی جائے، ڈیمو کریٹس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد کو اس بات سے مشروط کیا جائے کہ یہ سویلینز کے خلاف استعمال نہ ہو۔خارجہ امور کمیٹی کے رکن سینیٹر کرس وان ہولیننے کہا ہے یہ ہماری ضرورت ہے کہ ہم وہ تمام امکانات بروئے کار لائیں جو ہمارے لیے میسر ہیں۔ جوبائیڈن انتظامیہ جو اسرائیل کو فوجی امداد دیتی ہے اس نے اب تک ایسا نہیں کیا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ مزید کتنے بچوں کو بھوک کا سامنا کرنا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم اسرائیل پر اپنا اثر رسوخ بروئے کار لائیں اور وہ کچھ کریں جو کیا جانا چاہیے، سینیٹر ہولین نے کہا کہ قانون سازوں نے جوبائیڈن انتظامیہ سے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے فوجی امداد کو اس وقت تک روکی دیا جائے جب تک نیتن یاہو کی حکومت غزہ کے لیے امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ختم نہیں کرتی ہے،سینیٹر پیٹے والش نے کہا کہ کتنے مزید گھر ، دکانیں، چائلڈ کئیر سنٹرز ، سکول اور ہسپتال تباہ ہونے کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو سے کہا جائے گا کہ بہت ہو گئی۔ 'والش نے منگل کے روز یہ بات امریکی سینیٹ میں اپنی تقریر کے دوران کہی ہے۔واضح رہے غزہ میں 23لاکھ شہری بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 30717ہو چکی ہے۔ پوری غزہ کی پٹی ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہے۔ اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے ان بے گھر ہوچکے فلسطینیوں کو اب قحط کی زد میں قرار دیتے ہیں۔ تاہم امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی روکنے کی سلامتی کونسل کی اب تک تین قرار دادوں کو ویٹو کر دیا ہے۔علاوہ،ازیںایوان نمائندگان کے درجنوں رکن ڈیموکریٹس نے بائیڈن کو ایک خط لکھا ہے جس میں غزہ میں شہریوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں گہرے احساس کو خطرے کی فوری گھنٹی کا نام دیا گیا ہے۔ مگر دیکھنا یہ ہے کہ اسلحہ اور فوجی امداد روکنے سے تباہ شدہ غزہ کے ملبے میں سے کتنے فلسطینیوں کے گھر اور بچے بچائے جا سکیں گے۔ وہاں تو ہر طرف تباہی اور بس تباہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی