امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کو میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے شہری شخص کی سرکاری خرچ پر واپسی میں مدد فراہم کرنا کا حکم دیدیا گیا جسے گزشتہ ماہ غلطی سے ڈی پورٹ کردیا گیا تھا جس پر الزام تھا کہ وہ تشدد پسند گروپوں سے منسلک ہیں۔خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ پہلے ہی کیل مارگا بریگوگارسیا نامی شخص کو ایل سیلواڈور کے مہاجر کی بجائے امریکا کا قانونی شہری تسلیم کر چکی ہے۔ جسے گزشتہ ماہ غلطی سے ڈیپورٹ کر دیا گیا تھا۔ تاہم انتظامیہ نے واضح کیا کہ ان کے پاس غلطی سے ڈیپورٹ کر دیے گئے شہری کو واپس لانے کیلیے کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سلواڈور کے ایک شہری کیل مارگا بریگوگارسیا کو ملک بدر کرنے کی اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔ اس اعتراف کے باوجود، انہوں نے اسے امریکہ واپس لانے کے لیے عدالتی حکم پر اپیل کی۔ ابریگو گارسیا کو ایل کو سلواڈور کی سکیورٹی والی جیل بھیج دیا گیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ حکومت مذکورہ شخص کی ایل سلواڈور کی حراست سے رہائی میں مدد کرے اور اس کے کیس کو ایسے ہینڈل کرے جیسے اسے کبھی غلطی سے ملک بدر نہیں کیا گیا ہو۔ عدالت کے فیصلے کے بعد گارسیا کے وکیل سائمن سینڈوول-موشنبرگ نے کہا کہ قانون کی حکمرانی غالب رہی اور ہمیں انصاف فراہم کیا گیا۔
امریکی سپریم کورٹ نے کیل مارگا بریگوگارسیا کو واپس گھر لانے کے ڈسٹرکٹ جج کے حکم کو برقرار رکھا۔ٹرمپ انتظامیہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نچلی عدالت کے جج کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ انہیں کلمار ابریگو گارسیا کو واپس لانے کا حکم دے، جو کہ غلطی سے ایل سلواڈور بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ امریکی حکام ایل سلواڈور کو اسے واپس لینے پر مجبور نہیں کر سکتے۔امریکی سالیسٹر جنرل ڈی جان سوئر نے عدالت میں دلیل دی کہ صدر نچلی عدالتوں کے نہیں، بیرون ممالک اور قومی سلامتی سے نمٹنے کے انچارج ہیں۔سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ جج پالا زینس سے کہا کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو کلمار ابریگو گارسیا کو واپس لانے کا حکم کیوں دیا، ایک شخص کو غلطی سے ایل سلواڈور بھیج دیا گیا تھا۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا اس نے حکومت کو ایک مخصوص ڈیڈ لائن تک امریکہ واپسی کو سہولیات اور موثر بنانے کی ہدایت دے کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔ سپریم کورٹ نے نچلی عدالت سے کہا کہ وہ اپنے حکم کی وضاحت کرے اور خارجہ امور کو سنبھالنے میں ایگزیکٹو برانچ کے اختیار کا احترام کرے۔حکومت نے انتظامی غلطی کی وجہ سے اس شخص کو ملک بدر کرنے کا اعتراف کیا۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گارسیا MS-13 گینگ کا رکن ہے، لیکن ان کے وکیل اس سے اختلاف کرتے ہیں۔واضح رہے کہ کیل مارگا بریگوگارسیا، جنہوں نے ایک امریکی خاتون سے شادی کی ہے، عدالتی حکم کے باوجود انہیں 15 مارچ کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی