اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے پہلی بار غزہ میں جنگ بندی کے مطالبہ پر امریکہ کی جانب سے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کے بعد اسرائیل نے اپنی ناراضی دکھانے کے لیے اعلی سطح کے اسرائیلی وفد کا واشنگٹن کا دورہ منسوخ کیا، اد سے کھلے عام دونوں اتحادیوں کے درمیان جنگ شروع ہونے سے لے کر اب تک کا شدید ترین اختلاف ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس نے حماس کی حراست میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کی شرط کے بغیر ووٹنگ کرنے کی اجازت دے کر اصولی پوزیشن سے پسپائی اختیار کی ہے۔ سکیورٹی کونسل کے 15 میں سے باقی 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جس میں رمضان کے مقدس مہنیے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ہماری پالیسی میں تبدیلی کو ظاہر نہیں کرتا۔ کربی نے کہا کہ امریکہ نے جنگ بندی کی حمایت کی لیکن ووٹنگ میں حصہ اس لیے نہیں لیا کہ قرارداد کے متن میں حماس اور اس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت نہیں کی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نیتین یاہو کے فیصلے سے ایک لحاظ سے پریشان ہے۔جان کربی اور اقوام متحدہ کے لیے امریکہ کے سفیر کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے اس لیے پرہیز کیا کہ کیونکہ قرارداد میں حماس کی مذمت نہیں کی گئی تھی۔ اس لیے امریکہ نے اسے ویٹو کرنے کے بجائے حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ان کے مطابق اس سے ہماری اس رائے کا واضح اظہار ہوتا ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپس ساتھ ساتھ ہو۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی