غزہ پراسرائیلی طیاروں کی بمباری اور زمینی حملوں میں شدت آگئی، صیہونی فوج نے بارود سے بھرے خودکار روبوٹس سے بھی عمارتیں تباہ کرنا شروع کر دیں ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید ایک اور خاتون صحافی سمیت90 فلسطینی شہید اور 421 زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں عمارتیں تباہ کرنے کے لئے بارود سے بھرے خود کار روبوٹس کا استعمال کررہی ہے جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک روز میں مزید 90 فلسطینی شہید کردیئے، شہدا میں امداد کے منتظر 32 افراد بھی شامل تھے۔فلسطینی حکومتی میڈیا آفس کے مطابق غزہ میں خاتون صحافی اسلام موحارب عابد بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئیں۔بیان میں کہا گیا کہ خاتون صحافی فلسطین کے القدس الیوم سیٹلائٹ چینل کے لیے کام کرتی تھیں۔حکومتی میڈیا آفس نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم فلسطینی صحافیوں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے، قتل کرنے اور شہید کرنے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم عالمی فیڈریشن آف جرنلسٹس، عرب جرنلسٹس یونین اور دنیا کے تمام ممالک کی صحافتی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ پٹی میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے خلاف ان منظم جرائم کی مذمت کریں۔اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی تعداد 278 ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے النصر اسپتال پر حملے میں 5 صحافی شہید ہوئے تھے۔اس سے قبل اگست کے اوائل میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف غزہ شہر میں صحافیوں کے خیمے پر کیے گئے اسرائیلی ٹارگٹڈ حملے میں اپنے کئی ساتھیوں کے ساتھ شہید ہو گئے تھے۔ادھر اسرائیل کے جبری قحط سے مزید7 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جبکہ تعداد 339 ہوگئی، صیہونی فوج کی شیخ رضوان میں امدادی مرکز کے قریب بمباری سے خواتین اور بچے شہید ہوئے۔بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں پر عالمی برادری نے اظہار تشویش کیا،غزہ میں فاقہ کشی کی صورتحال پر عالمی ادارے نے قحط کا انتباہ جاری کردیا۔غزہ پر حملوں کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اسرائیلی فوج پر حملہ کردیا۔القسام بریگیڈ نے تازہ حملوں میں اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج کے ایک مرکاوہ ٹینک کو 'یاسین-105' میزائل سے نشانہ بنایا گیا جبکہ ایک ڈی-9 فوجی بلڈوزر کو ایک گلی میں نصب دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے گزشتہ روز حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کی شہادت کا دعوی کیا تھا، اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل نے ابو عبیدہ کو نشانہ بنایا ہے۔حماس کی جانب سے اسرائیلی دعوے پر تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ دوسری جانب اسپین کے شہر بارسلونا کی بندرگاہ سے غزہ کیلئے امدادی کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا روانہ ہوگیا۔ان امدادی کشتیوں کا ہدف 7 سے 8 دنوں میں غزہ تک امداد پہنچانا ہے، سمندری راستے سے غزہ تک امدادی سامان پہنچانے کی یہ سب سے بڑی اور تیسری کوشش ہے۔بارسلونا کی بندرگاہ پر غزہ جانے والی کشتیوں کو روانہ کرنے کے لئے فلسطینی پرچم تھامے ہزاروں افراد جمع ہوئے،لوگوں نے فلسطین کی آزادی اور غزہ میں نسل کشی کے خلاف نعرے لگائے۔ ان امدادی کشتیوں میں مشہور ماحولیاتی کارکن گریتا تھنبرگ دیگر انسانی حقوق کے رہنماں اور کارکنوں کے ساتھ سوار ہیں۔ اس قافلے میں دیگر ممالک سے بھی امدادی کشتیاں شامل ہوں گی، مجموعی طور پر 50 کشتیاں اس مشن کا حصہ ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی