بیت المقدس میں ایک کنونشن کے دوران سینکڑوں یہودی آبادکاروں نے اپنا یہ مطالبہ پیش کیا ہے کہ غزہ میں یہودی آبادکاری از سر نو کی جائے۔ نیز مقبوضہ مغربیa کنارے کے شمالی حصے میں بھی دوبارہ سے یہودیوں کو آباد کیا جائے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے 2005میں غزہ کو خالی کر دیا تھا اور اپنی فوج کو غزہ سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یہودی بستیوں کو بھی ختم کر دیا تھا۔ یہودیوں بستیوں کا یہ خاتمہ غزہ پر 38سالہ قبضے کے بعد کیا گیا تھا۔دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں مستقل قیام کا ارادہ نہیں رکھتا۔ تاہم اسرائیل غزہ میں سیکورٹی کے امور کو لامحدود وقت کے لیے اپنے کنٹرول میں رکھے گا۔یروشلم میں یہ کنونشن دائیں بازو کی یہودی تنظیم 'نہالہ آرگنائزیشن' کی طرف سے بلایا گیا تھا۔ جو اس بات پر زور دیتی ہے کہ یہودی بستیوں کی مقبوضہ علاقوں بشمول مغربی کنارے توسیع کی جائے۔ جسے مغربی کنارے میں غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ بین الاقوامی انسانی گروپ ان یہودی بستیوں کی مخالفت کرتے ہیں اور یہودی آبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان مغربی کنارا مسلسل پرتشدد واقعات کا مرکز بنا رہتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی