اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے گھر کو تباہ کر دیا ہے،فلسطینی وزیر ثقافت عاطف ابو سیف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ قابض فوج کی جانب سے غزہ میں شہید رہ نما یاسر عرفات کے گھر کو نشانہ بنانا اور اس کی تباہی اس کی جنگ کا تسلسل ہے، جس نے ہر اس چیز جو ہماری عوام کے لیے کوئی معنی رکھتی ہے کو تباہ کر دیا ہے،وزارت ثقافت نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر تصاویر شائع کیں جس میں غزہ شہر کے قلب میں واقع مکان کی تباہی کے خوفناک مناظر کو دکھایا گیا ہے۔ اس مکان میں یاسر عرفات 1995 سے 2001کے درمیان مقیم تھے،غزہ کی پٹی میں عرفات کے گھر کو نشانہ بنانے کی وجہ کے بارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جو کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر واقع قصبوں اور اسرائیلی فوجی کیمپوں پر حماس کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد فوج نے 140ویں روز بھی اپنی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے،ابو سیف نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ عرفات کا گھر ان کے ذاتی اور خاندانی سامان پر مشتمل ہے۔ اس گھرنے اتھارٹی کے قیام کے آغاز میں ابو عمار کی غزہ میں موجودگی کے دوران ہماری عوام کی تاریخ میں بہت سے فیصلہ کن لمحات کا مشاہدہ کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ گھر میں کچھ یادگار تصاویر بھی شامل ہیں جن میں ابو عمار کی زندگی کے مختلف مراحل اور ان کی جدوجہد اور فلسطینیوں کی آزادی کے لیے جدوجہد کے بارے میں تفصیلات کے علاوہ فن پارے شامل تھے۔ اسرائیلی بمباری میں ان سب کوتباہ کردیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی