اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ،تازہ بمباری سے مزید 4 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ اسرائیل نے امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی، سردی میں فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔عرب میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے ۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لئے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں ۔دوسری جانب غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے، لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں ۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لئے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردئیے ۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے ۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے ۔ ادھر اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملوں کی تحقیقات کیلئے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لئے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی