امریکا کی جانب سے بھاری ٹیرف کے بعد بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرادی۔امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے کیونکہ امریکہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کریملن پر معاشی دبائو ڈالنا چاہتا ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر خوش نہیں تھے مگر اب یہ معاملہ طے ہوگیا ہے۔ مریکی صدر نے کہا کہ بھارت فوری طور پر روس سے تیل کی خریداری نہیں روک سکتا ۔ا نھوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی تھوڑا وقت لے گی لیکن یہ جلد ہی ختم ہو جائے گا ۔صدر ٹرمپ نے کہاان کی انتظامیہ بیجنگ اور دیگر تجارتی شراکت داروں پر بھی دبا ئو ڈال رہی ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنا بند کردیں جو ماسکو کی توانائی کی مالی اعانت کو روکنے کے وسیع تر دبا کا ایک حصہ ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ انڈیا فوری طور پر تیل کی ترسیل کو نہیں روک سکتا، انھوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی تھوڑا وقت لے گی لیکن یہ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے انڈیا سے آنے والی اشیا پر 50 فیصد محصولات عائد کی ہیں، جسے ٹرمپ نے روسی تیل اور اسلحہ خریدنے پر نئی دہلی کے خلاف سزا قرار دیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی سفارت خانے کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ، حماس کو جنگ بندی معاہدے پرعمل کرنا ہوگا، چاہتے ہیں حماس غیر مسلح ہو، حماس کو غیر مسلح کرنے کیلئے امریکی فوج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔امریکی صدرکا مزید کہنا تھا کہ یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پیوٹن کو یوکرین سے متعلق ڈیل کرنا ہوگی، اب تک 8 جنگیں رکوا چکا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے کہا میں نے لاکھوں زندگیاں بچائیں، پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کے بہت قریب تھے، پاک بھارت جنگ میں سات طیارے گرائے گئے تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ اب ایران کوئی مسئلہ نہیں رہا، ساتھ ہی دعوی کیا کہ سب ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی