انتخابات میں کامیابی کی خواہشمند مودی سرکار میڈیا سنسر شپ میں سرگرم ہے،بھارتی ریاست میں ہندوتوا مظالم کی رپورٹنگ کرنے والی ڈیٹا ویب سائٹ ہندوتوا واچ کو انتخابات سے قبل بلاک کر دیا گیا،عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انتخابات سے دو ماہ قبل بھارت میں میڈیا سنسر شپ کے خدشات بڑھ گئے ہیں، مودی سرکار نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کو دستاویز کرنے والی ڈیٹا ویب سائٹ ہندوتوا واچ کا X اکائونٹ اور ویب سائٹ بلاک کر دی۔ہندوتوا واچ بھارت میں انتہا پسند ہندوتوا نظریہ کے پیروکار ہندوں کے اقلیتی اور پسماندہ برادریوں پر مظالم کی رپورٹنگ کے لیے امریکہ سے ہینڈل ہونے والی ایک آزاد تحقیقی ڈیٹا ویب سائٹ ہے، بھارت میں ہندوتوا واچ کی ویب سائٹ کو بلاک کرنا کشمیر میں میڈیا پر مکمل کنٹرول کا ایک اور ہتھکنڈا ہے،ہندوتوا واچ کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کی رپورٹنگ کرنے والی ویب سائٹ انڈیا ہیٹ لیب کو بھی بلاک کر دیا، ہندوتوا واچ کے بانی کشمیری صحافی کو مودی کے سرکاری عہدیداروں نے ویب سائٹ کو بلاک کرنے کی دھمکیاں دی تھیں،بانی ہندوتوا واچ رقیب حمید نائیک نے بتایا کہ ہمیں آئی ٹی ایکٹ کے تحت MEITY(منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی)سے انڈیا ہیٹ لیب اور ہندوتوا واچ کی ممکنہ بلاکنگ کے حوالے سے گزشتہ ہفتے خط موصول ہوا تھا۔ مودی سرکار نے متنازعہ ITایکٹ کے سیکشن 69Aکے تحت ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے،مودی حکومت کی آزاد صحافت اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کی ایک تاریخ موجود ہے، ستمبر 2023میں ہندوتوا واچ اور انڈیا ہیٹ لیب نے مشترکہ طور پر مسلمانوں کے لیے نفرت انگیز تقریر پر ایک رپورٹ شائع کی۔
رپورٹ میں مسلمانوں کے لیے نفرت انگیز تقریر کے 255سے زیادہ دستاویزی واقعات کا تجزیہ کیا گیا جن میں 80فیصد واقعات مودی کی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں رونما ہوئے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ تقریبا 70فیصد واقعات 2023اور 2024میں انتخابات ہونے والی ریاستوں میں ہوئے۔نومبر 2022میں ایکس (X)پلیٹ فارم ایلون مسک کی سرپرستی میں آنے کے بعد سے بھارت میں ایکس اکائونٹس پر مشتمل سنسرشپ بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ سال 2023میں ایکس کمپنی نے امریکہ میں قائم انڈین امریکن مسلم کونسل اور ہندوز فار ہیومن رائٹس ان انڈیا کے ایکس اکائونٹس کو بھی روک دیا تھا،بانی دی پولس پروجیکٹ سچترا وجین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اقلیتیوں کے خلاف تشدد کی معلومات، یا کسی بھی قسم کی دستاویزات نہیں چاہتی ہے،ماضی میں، دو ڈیٹا بیس ہندوستان ٹائمز اخبار اور انڈیا اسپینڈ نے نفرت انگیز جرائم کی رپورٹنگ کرنے کی کوشش کی، لیکن 2017اور 2019میں ہندو قوم پرستوں کی شدید تنقید کے بعد انکا کام بند کر دیا گیا،عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے ادارے رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز (RSF)کی سالانہ رپورٹ کے مطابق2023کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کی درجہ بندی 180ممالک میں سے 161پر آ گئی، جو 2022میں 150تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی