بھارت میں عدلیہ بھی مودی کے راج میں ہندوتوا ایجنڈے کا ہتھیار بن گئی، جے ہند کا نعرہ لگانے کی شرط پر ضمانت منظور کر لی گئی۔مودی راج میں مظلوم مسلمان نظریاتی تعصب اور ریاستی ظلم کا مسلسل نشانہ بن رہے ہیں، مودی راج کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مسلمان انصاف کے نہیں بلکہ جبری وفاداری اور فکری غلامی کے تقاضوں کا سامنا کر رہے ہیں۔مودی راج میں عدلیہ، میڈیا اور قانون فسطائی سیاست کے ہتھیار بن چکے ہیں جہاں انصاف، سچ اور آئین پر مکمل قدغن لگ چکی ہے، آسام کی عدالت نے مسلمان شہری کو ضمانت دیتے ہوئے روزانہ 3 بار جے ہند کا نعرہ لگا کر ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی شرط عائد کر دی۔بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق عارف الرحمان کو ہدایت دی گئی کہ وہ یہ نعرہ ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کرے، یہ شرط قانون کے اس اصول کی خلاف ورزی ہے کہ ضمانت کسی شخص کی بے گناہی یا قصور کا فیصلہ نہیں کرتی۔رپورٹ کے مطابق عدالت کا یہ حکم نظریاتی وفاداری کو قانونی جبر کے ذریعے منوانے کی کوشش ہے
ضمانت کا اصل مقصد ملزم کو مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک آزاد رکھنا ہے نہ کہ اس پر سزا عائد کرنا، جے ہند کا نعرہ لگانے کی شرط ایسے شخص کو اپنی وفاداری ثابت کرنے پر مجبور کرنا ہے جسے ابھی تک عدالت نے مجرم قرار نہیں دیا۔دی وائر کے مطابق یہ عدالتی رویہ انصاف کے بنیادی اصولوں اور معقول شک کا فائدہ جیسے تصورات کے منافی ہے، بھارتی عدلیہ میں ایسی شرائط عدالتی غیر جانبداری کو سنگین خطرے سے دو چار کر رہی ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی عدالتوں نے پی ایم کیئرز فنڈ میں عطیہ دینے یا ہسپتال میں ٹی وی لگوانے جیسی شرائط لگا کر انصاف کا مذاق بنایا، آسام کی عدالت کا یہ حکم ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جو عدلیہ کو مودی سرکار کے سیاسی بیانیے کا آلہ کار بناتی ہے۔ایسے عدالتی فیصلے ضمانت کے مقصد اور آئینی آزادی و انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، عدالتی اختیارات کا یہ غلط استعمال اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سوچ کو تقویت دیتا ہے، مودی راج میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان انصاف سے محروم، عدلیہ ہندوتوا وفاداری کا ہتھیار، آئینی آزادی محض دکھاوا بن گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی