بنگلہ دیش میں ڈینگی کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 12 افراد جاں بحق جب کہ 740 نئے مریض ہسپتالوں میں داخل کرائے گئے ہیں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق محکمہ صحت کے حکام کا کہناہے کہ اس سال اموات اور ہسپتال میں داخلوں میں سب سے زیادہ یومیہ اضافہ رپورٹ کیا ہے۔اب تک اس سال ڈینگی کم از کم 179 افراد کی جان لے چکا ہے اور ملک بھر میں تقریبا 42 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔بچوں کی بڑی تعداد ہسپتالوں کے وارڈز میں نظر آنے لگی ہے جن میں سے اکثر تیز بخار، دانے اور پانی کی کمی کے ساتھ آرہے ہیں، کچھ بچوں میں سنگین پیچیدگیاں بھی پیدا ہو رہی ہیں۔ماہرین حشریات کا کہنا ہے کہ بدلتے موسمی حالات اس وبا کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔جہانگیر نگر یونیورسٹی کے علمِ حیوانیات کے پروفیسر کبیرال بشار نے کہا کہ مون سون عام سے زیادہ طویل ہو رہا ہے
جس سے ہر جگہ پانی جمع ہو رہا ہے، یہ طویل برسات مچھروں کو افزائش نسل کے لیے زیادہ وقت اور جگہ دے رہی ہے، اسی وجہ سے یہ وبا شدت اختیار کر رہی ہے۔بنگلہ دیش کی تیز شہری آبادی، ناقص کچرا مینجمنٹ، اور تعمیراتی مقامات پر جمی ہوئی پانی کی سطح نے بھی مچھر کی افزائش کے لیے مواقع بڑھا دیے ہیں۔ہسپتالوں پر دبائو بڑھنے اور انفیکشن کے مسلسل اضافے کے باعث ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ بحران مزید گہرا ہو جائے گا۔ماہر امراضِ اطفال اے بی ایم عبداللہ نے کہا کہ بچے تیزی سے پانی کی کمی اور شاک کا شکار ہو سکتے ہیں، جو انہیں شدید ڈینگی کے لیے نہایت خطرناک بنا دیتا ہے۔انہوں نے والدین پر زور دیا کہ ابتدائی علامات جیسے مسلسل بخار یا مسوڑھوں سے خون آنے کو ہرگز نظر انداز نہ کریں۔بنگلہ دیش کیلئے سب سے بدترین سال 2023 رہا، جب ڈینگی نے ایک ہزار 705 افراد کی جان لے لی تھی اور 3 لاکھ 21 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے تھے۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر مثر حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو اس طرح کے مہلک چکر کا سلسلہ جاری رہے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی