i بین اقوامی

داعش کا خطرہ کم ہو گیا، امریکہ جیسے مضبوط ملک کے ساتھ تعلقات کو نظر انداز نہیں کر سکتے، عراقی صدرتازترین

February 29, 2024

عراقی صدر عبداللطیف جمال رشید نے کہا ہے کہ عراق برسوں سے اندرونی اور بیرونی محاذ آرائیوں سے دوچار ہے، ملک میں سلامتی اور استحکام کے قیام کے لیے کام کرنا بین الاقوامی برادری کی طرف واپسی کی ضرورت ہے، عراقی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویوں میں انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات اب پڑوسی ملکوں اور عالمی برادری کے ساتھ اچھے ہیں۔عراقی صدر نے کہا امریکی موجودگی اور اتحادی افواج کا حکومت کے ساتھ معاہدہ تھا، ان افواج کی روانگی حکومت کی طرف سے سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر کیا گیا فیصلہ ہے، انہوں نے عراق سے بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلا کے حوالے سے رابطے شروع ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں بین الاقوامی اتحادی افواج کی موجودگی کا تعلق داعش سے ہے اور داعش کا خطرہ پہلے سے بہت کم ہو گیا ہے۔عراقی صدر نے ملک سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے معاملے پر جلد ہی ایک معاہدے کے بارے میں اپنی امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکیوں کے ساتھ سفارتی، سیاسی اور اقتصادی تعلقات چاہتے ہیں۔ ہم امریکہ جیسے ایک مضبوط ملک کے ساتھ تعلقات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ایران کے ساتھ عراق کے تعلقات کے متعلق عبد اللطیف جمال رشید کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہیں۔ ہمارے اس کیساتھ تجارتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔ ہمیں غیر ملکی مداخلتوں کا سامنا کرنا پڑا جس نے ملک کو منفی طور پر متاثر کیا۔ حال ہی میں مسلح دھڑوں کی کارروائیوں کا تعلق غزہ کے خلاف جارحیت سے ہے۔

عراقی صدر نے کہا کہ حکومت صورتحال کو پرسکون کرنے اور تمام سیاسی اور سکیورٹی جماعتوں کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ ہے، ہماری سیکیورٹی فورسز اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم ایک محفوظ، خود مختار ریاست کے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم غزہ یا کسی بھی عرب ملک کے خلاف جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم خطے کی صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سعودی عرب اور ایران کے خیالات کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور شام کو عرب لیگ میں واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ خطے نے طویل عرصہ تنازعات اور جنگوں میں گزارا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وہ تنازعات اور جنگیں اب واپس نہیں آئیں گے۔عراقی صدر نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں اور ہمیں تمام عرب سرمایہ کاروں کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب اور عراق کے اچھے اور مضبوط تعلقات کے بارے میں پر امید ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ کے ساتھ ہمارے تعلقات سیاسی اور تجارتی لحاظ سے اچھے ہیں۔ ہم ترکیہ سمیت کسی بھی فریق کی طرف سے عراق میں سکیورٹی کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہیں۔ مسائل کے حل کے لیے ترکیہ کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے۔انہوں نے عراقی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے سے انکار پر زور دیا اور کہا کہ اربیل شہر پر ایرانی حملے کو مسترد کرتے ہیں۔ ایران کے ساتھ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں اور مشترکہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی