عام دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرنے کی خواہش کو نیوکلیئر فزکس اور فیوژن ٹیکنالوجی میں پیش رفت نے ایک نیا سائنسی رنگ دے دیا ہے۔ جہاں قدیم کیمیا دان (الکیمسٹ) روحانی اور پر اسرار طریقوں سے یہ کارنامہ انجام دینا چاہتے تھے، وہاں آج کی جدید سائنس یہ جانتی ہے کہ کس طرح ایک عنصر کو دوسرے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس عمل میں رکاوٹیں اب بھی بہت زیادہ ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک نئی اسٹارٹ اپ کمپنی مارتھن فیوژن (Marathon Fusion) نے ایک نیا دعوی کیا ہے کہ وہ ایک ایسا طریقہ لے کر آئے ہیں جس کے ذریعے عام دھاتوں کو سونے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔کمپنی کے مطابق وہ نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹرز میں نیوٹرون ریڈی ایشن (neutron radiation) کا استعمال کرتے ہوئے ایک نیا طریقہ اپنانا چاہتے ہیں۔ اس تکنیک کے تحت مرکری-198 آئسوٹوپس کو ہائی انرجی نیوٹرونز سے بمباری کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں ریڈیوایکٹیو مرکری-197 بنتی ہے۔ یہ مرکری-197 آئسوٹوپ خود بخود سونے کے مستحکم آئسوٹوپ، گولڈ-197 میں تبدیل ہو جاتا ہے، جو واحد مستحکم گولڈ آئسوٹوپ ہے۔نظریاتی طور پر ایک گیگا واٹ تھرمل فیوژن پلانٹ سالانہ کئی ٹن سونا تیار کر سکتا ہے۔اس کی سب سے نمایاں مثال جنیوا میں واقع سائنس ریسرچ سینٹر CERN کا لارج ہیڈرون کولائیڈر (Large Hadron Collider) ہے۔
مگر اس طریقے سے سونا بنانے کی لاگت بہت زیادہ اور پیداوار بہت معمولی ہوتی ہے۔مثال کے طور پر سائنس ریسرچ سینٹر CERN کے ایک تجربے میں اندازہ لگایا گیا کہ چار سال کے دوران صرف 29 پیکوگرام سونا پیدا ہوا یعنی اتنی قلیل مقدار کہ اگر یہی رفتار جاری رکھی جائے تو ایک ٹرائے آونس سونا بنانے میں کائنات کی عمر سے بھی سینکڑوں گنا زیادہ وقت لگے گا۔کمپنی کے مطابق اس تبدیلی کے لیے بنیادی چیلنج یہ ہے کہ 6 ملین الیکٹران وولٹ سے زیادہ توانائی والے نیوٹرونز کی شدید مقدار پیدا کی جائے۔ کمپنی اس مقصد کے لیے ڈیجیٹل ٹوئن استعمال کرتی ہے، یعنی فیوژن ری ایکٹر کے سائنسی عوامل پر مبنی ایک اعلی درجے کا کمپیوٹر ماڈل، جو نتائج کی پیش گوئی کرتا ہے۔تاہم، یہ بات اہم ہے کہ فی الحال کوئی بھی کمرشل فیوژن ری ایکٹر وجود نہیں رکھتا، اس لیے کمپنی کے دعوے ابھی تجرباتی سطح سے آگے نہیں بڑھے۔علاوہ ازیں فیوژن ری ایکٹرز خود بھی ابھی تجرباتی مرحلے میں ہیں، جنہیں مختلف تکنیکی مسائل جیسے نئے مواد کی تیاری اور مستحکم پلازما کنٹرول جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ برطانیہ کا جوائنٹ یورپین ٹورس نامی ایک منصوبہ کچھ حد تک اس حوالے سے توانائی پیدا کرنے میں کامیاب رہا ہے، لیکن مستقبل کے منصوبے جیسے کہ Spherical Tokamak for Energy Production (STEP) کی تکمیل 2040 تک متوقع ہے، جو فیوژن توانائی کے امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی امید رکھتا ہے۔ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ابتدائی طور پر پیدا ہونے والا سونا ریڈیوایکٹیو ویسٹ ہوگا، جسے قابلِ استعمال ہونے سے قبل مخصوص وقت کے لیے محفوظ طریقے سے رکھا جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی