ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں 16 ارب پاسورڈز اور لاگ ان کریڈنشلز ایک ڈیٹا لیک کا حصہ بن گئے ہیں جو کہ دنیا کی سب سے بڑی ڈیٹا چوری سمجھی جا رہی ہے۔ ان پاسورڈز میں اہم اداروں جیسے گوگل، ایپل، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا اکانٹس کے لاگ ان ڈیٹا کے ساتھ ساتھ مختلف حکومتوں کی سروسز کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطا بق تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس لیک میں 30 مختلف ڈیٹاسیٹس موجود ہیں جن میں سے ہر ایک میں کروڑوں سے لے کر اربوں تک ریکارڈز شامل ہیں۔ ان ڈیٹا سیٹس میں سے زیادہ تر پہلے کبھی افشا نہیں ہوئے تھے، یعنی یہ نیا اور غیر معلوم ڈیٹا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو معلومات لیک ہوئی ہیں وہ ابھی تک کسی کے لیے استعمال نہیں ہوئی تھیں، اور اب یہ ایک بڑا خطرہ بن گئی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک معمولی ڈیٹا لیک نہیں، بلکہ یہ ایک بہت بڑی سیکیورٹی خطرہ ہے جو کہ سائبر حملوں، فشنگ اٹیکز اور اکانٹ کی دسترس کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ لیک انٹرنیٹ پر مختلف سروسز اور اکانٹس کے لیے ایک نیا راستہ کھول رہا ہے، جس سے سائبر کرمنلز کو فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔اس لیک میں موجود ڈیٹا ایک URL کے ساتھ منسلک تھا، جس میں لاگ ان اور پاسورڈز شامل تھے۔ یہ ڈیٹا کسی بھی آن لائن سروس جیسے ٹیلیگرام، گِٹ حب، فیس بک، گوگل اور حکومت کی سروسز تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کا پاسورڈ اس لیک کا حصہ ہے، تو آپ کا اکانٹ کسی بھی وقت ہیک ہو سکتا ہے۔یہ لیک ایک گیم چینجر ہو سکتا ہے، کیونکہ اس میں موجود ڈیٹا کا استعمال نہ صرف اکانٹس کی چھنائی کے لیے کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ مختلف فشنگ حملوں اور دھوکہ دہی کے طریقوں کے لیے بھی ایک بہترین ذریعہ بن سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہیکرز اس معلومات کا استعمال کرکے جعلی ویب سائٹس بنا سکتے ہیں اور صارفین کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو فورا اپنے پاسورڈز تبدیل کر دینے چاہئیں، خاص طور پر اگر وہ ان اکانٹس میں شامل ہیں جن کا تعلق اس لیک سے ہو۔ اس کے علاوہ، درج ذیل سیکیورٹی تدابیر پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے،اپنے تمام پاسورڈز کو محفوظ رکھنے کے لیے پاسورڈ مینیجر استعمال کرنا چاہیے۔کبھی بھی اپنے پاسورڈز دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔ہراکائونٹ کے لیے الگ الگ پاسورڈ استعمال کریں تاکہ اگر ایک اکانٹ ہیک ہو جائے تو دیگر اکائونٹس محفوظ رہیں۔ہمیشہ اپنے اکائونٹس پر 2 فیکٹر ایتھینٹیکیشن کو فعال کریں، جو آپ کے اکائونٹس کو مزید محفوظ بناتی ہے۔مشکوک لنکس سے بچیں اورکسی بھی مشکوک ٹیسکٹ میسیج، ایس ایم ایس، یا ای میل کے لنکس پر کلک نہ کریں، کیونکہ یہ فشنگ اٹیک کا حصہ ہو سکتے ہیں۔یقینا یہ ڈیٹا لیک ایک سنگین مسئلہ ہے جس نے دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین کو محتاط کر دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی