i بین اقوامی

دنیا بھر میں 5کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کی غلامی میں زندگی بسر کرہے ہیں، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشنتازترین

December 02, 2022

اس وقت دنیا بھر میں 5 کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کی غلامی میں زندگی بسر کرہے ہیں، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق دراصل عالمی ادارے دنیا بھر میں جاری انسانی اسمگلنگ، جبری مزدوری، قرض چکانے کے لیے خدمت، جبری خدمت کے عوض شادی اور کاروباری جنسی استحصال کو جدید غلامی قرار دیتے ہیں،اس وقت 5 کروڑ میں سے 2 کروڑ 80 لاکھ افراد جبری مزدوری اور 2 کروڑ 20 لاکھ افراد جبری شادی کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں،ماضی میں دنیا بھر میں غلامی ایک ادارہ اور کاروبار تھا، یورپی اقوام غلاموں کی تجارت میں سب سے بدنام رہیں۔ افریقہ سے لاکھوں لوگوں کو اغوا کر کے غلام بنایا جاتا اور دنیا بھر میں فروخت کیا جاتا تھا،برطانوی سلطنت میں سنہ 1833میں غلامی کا خاتمہ ہوگیا تاہم جدید غلامی ایکٹ جس میں انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کو غیر قانونی قرار دیا گیا، صرف چند برس قبل سنہ 2015 میں منظور کیا گیا،امریکا میں سولہویں صدر ابراہام لنکن نے غلامی کو ختم کرنے کی ٹھانی اور اس کے لیے طویل خانہ جنگی لڑی، اس جنگ کو امریکا کی خونریز ترین جنگ کہا جاتا ہے،بالآخر لنکن اپنے عظیم مقصد میں کامیاب رہا اور 1865 میں امریکا میں غلامی غیر قانونی قرار پائی،امریکا کی واک فائونڈیشن کا کہنا تھا کہ ہر 3غلام افراد میں ایک بچہ شامل ہے جو غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے، جبکہ غلاموں کی نصف تعداد خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر مشتمل ہے،گلوبل سلیوری انڈیکس کے مطابق جن 10 ممالک میں اس وقت بڑے پیمانے پر غلامی موجود ہے، ان میں جنوبی کوریا، ایران، افغانستان اور چند افریقی ممالک شامل ہیں اور بدقسمتی سے پاکستان بھی اس میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی