i بین اقوامی

دنیا کے شدید ترین فاقہ کشی کے شکار 7لاکھ انسانوں کا 80فیصد غزہ میں ہے، اقوام متحدہتازترین

February 14, 2024

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ دنیا کے شدید ترین فاقہ کشی کے شکار 7لاکھ انسانوں کا 80فیصد اس چھوٹے سے زمینی ٹکڑے غزہ میں رہتا ہے،انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منعقدہ "خوراک کے عدم تحفظ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات" کے موضوع پر اعلی سطحی اجلاس سے خطاب میںکہا کہ دنیا تنازعات اور بھوک کے درمیان تباہ کن تعلقات کی مثالوں سے بھری پڑی ہے، سیکرٹری جنرل نے کہا، "غزہ میں کسی کوبھی مطلوبہ خوراک دستیاب نہیں، اسوقت کرہ ارض پر سخت بھوک کے مارے انسان غزہ میں بے یارو مدد گار ہیں،گوٹیریس نے کہا کہ پاناما کینال میں خشک سالی اور بحیرہ احمر میں تنازعات نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے اور خوردنی اشیا کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے ،گر کوئی ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی، "تصادم بڑھ رہا ہے، موسمیاتی بحران بڑھ رہا ہے اور ہر سال شدید غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے،گوٹریس نے کہا کہ اسرائیل کے رفح شہر پر حملوں کے انتہائی خوفناک نتائج سامنے آئیں گے، پوری امید کرتا ہوں کہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ روکنے کے لیے مذاکرات کامیاب ہوں گے، اور اگر رفح کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا گیا تو انسانی امداد کا نظام موجود ہونے والے رفح میں بھیانک نتائج ہوں گے۔ دریں اثنا غزائی قلت کے حوالے سے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سال 2022کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور جھڑپوں سے 174ملین انسان غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوئے،گوٹیرس نے کہا کہ عالمی غذائی بحران سے سب سے زیادہ دنیا کے غریب ممالک میں قحط سالی دیکھنے میں آئی ہے جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے،2023گرم ترین سال رہا جس کے دوران حالات جھڑپوں کی نذر بھی رہے ،گوٹیرس نے مزید کہا کہ ماحولیاتی بحران نے دنیا بھر میں غذائی پیداوار کو متاثر کر رکھا ہے جس کی وجہ سے 174ملین انسان سال 2022کے دوران غذائی عدم تحفظ کا شکار رہے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی