امر یکی ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 500 میٹرک ٹن غذا ضائع کرنے پر نائب وزیر برائے مینجمنٹ اور ریسورس مائیکل ریگاس پر برس پڑے ۔ غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق سینیٹر ٹم کین نے سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے رکن مائیکل ریگاس سے پوچھا کہ فاقہ کشی کا شکار بچوں میں بانٹنے کیلئے خریدا گیا کھانا آخر جلا کر ضائع کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ٹم کین نے کہا کہ جب مارچ میں ہی خبردار کردیا گیا تھا کہ جولائی میں اس غذا کے استعمال کی معیاد ختم ہوجائے گی تو اس کا بہتر استعمال کیوں نہیں کیا گیا، یہ غذا دبئی میں یوایس ایڈ کے دفتر میں بند کیوں رکھی گئی اور اسے بلاخر جلا کر ضائع کیوں کرنا پڑا؟سینیٹر ٹم کین نے یہ بھی کہا کہ یہ امریکی شہریوں کے ٹیکس سے خریدی گئی غذا تھی اور فاقہ زدہ 27 ہزار بچوں کیلئے ایک ماہ کی خوراک بن سکتی تھی، آخراسے اسی مقصد کیلئے استعمال کیوں نہ کیا گیا۔اس موقع پر نائب وزیر برائے مینجمنٹ اور ریسورس مائیکل ریگاس لاجواب تھے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے تاہم ٹم کین نے کہا کہ انہوں نے ایک روز پہلے بھی سماعت میں یہ سوال اٹھایا تھا تاکہ آپ جواب کے لیے تیار ہوکر آئیں، اس لیے یہ کہنا کہ میں دیکھوں گا، کافی عجیب لگتا ہے، اس پر ریگاس کو تسلیم کرنا پڑا کہ ان کے پاس اس سوال کا مناسب جواب نہیں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی