فرانس میں حکومتی پالیسیوں اور معاشی بحران کے خلاف شدید مظاہرے جاری ہیں،پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ سے سیکڑوں افراد زخمی ہو گئے جبکہ ہنگامہ آرائی میں ملوث 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق بجٹ کٹوتیوں، مہنگائی، پنشن اصلاحات پر لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، پیرس سمیت مختلف شہروں میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا، مظاہرین نے حکومت پر امیروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگا دیا، مظاہرے میں اساتذہ، ٹرین ڈرائیورز، طلبہ، مزدور اور سرکاری ملازم بھی شامل ہوئے۔پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ سے ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے ، پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن سے مظاہرین کو منتشر کیا، 80 ہزار سے زائد پولیس اہلکار کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے تعینات کر دیئے گئے۔دوسری جانب پولیس نے ہنگامہ آرائی میں ملوث 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پنشن اصلاحات واپس لی جائیں، امیروں پر ٹیکس لگایا جائے، مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے کہاکہ عوامی خدمات کا بجٹ بحال کرو، صحت و تعلیم بچا۔ منتظمین کا دعوی ہے کہ مظاہروں میں10 لاکھ افراد نے حصہ لیا تاہم حکام کے مطابق صدر میکرون کیخلاف 5 لاکھ افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔واضح رہے کہ فرانسیسی حکومت پر بیرونی قرضوں اور غلط پالیسیوں کا شدید دبائو ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی