اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے بڑا بریک تھرو سامنے آگیا، فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا اور امریکی منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کرلئے گئے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیئے گئے، تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ اسرائیلی افواج ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، یہ مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا، تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتا کیا جائے گا۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مسلم دنیا، اسرائیل، تمام پڑوسی ممالک اور امریکا کیلئے عظیم دن ہے، قطر، مصر اور ترکی کا شکریہ، اس تاریخی اور بے مثال واقعے کو ممکن بنایا۔دریں اثنا صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس سے مذاکرات بہت اچھے جا رہے ہیں۔ ہماری ٹیم وہاں شاندار کام کر رہی ہے اور دوسری جانب بھی اچھے مذاکرات کار موجود ہیں۔ معاہد ے پر باضابطہ دستخط اتوار تک ہوسکتے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے یہ معاملہ ممکن ہے، جنگ ختم ہونے کے اچھے امکانات ہیں'۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں رواں ہفتے کے آخر میں ممکنہ طور پر مشرق وسطی جا سکتا ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر وہ مشرقِ وسطی گئے تو ہفتے یا اتوار کو روانہ ہوں گے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس ملک کا دورہ کریں گے۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ مشرق وسطی کا دورہ کرسکتے ہیں۔اس سے پہلے مصری صدر جنرل سیسی نے صدر ٹرمپ کو مصر آنے کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ صدر ٹرمپ حماس اسرائیل معاہدہ پر دستخط کے موقع پر خود موجود رہیں۔وسری جانب غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں دعوی کیا گیا ہیکہ آئندہ 48 گھنٹوں میں معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مصرکے شہرشرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور اب فریقین میں جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ قطری وزارت کا بھی کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے نتیجے میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی ممکن ہو گی۔ تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے اعلان کے بعد حماس نے اپنا پہلا باضابطہ بیان جاری کر دیا ہے۔حماس نے کہا کہ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت غزہ پر جنگ کا خاتمہ، اسرائیلی فوج کا انخلا، امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے کی شقیں شامل ہیں۔حماس نے امریکی صدر، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد کیلئے پابند کریں اور اسے کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکیں۔
تنظیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے عہد پر قائم رہے گی اور اپنے عوام کے آزادی، خود مختاری اور حق خودارادیت کے اصولوں سے دستبردار نہیں ہوگی۔اسرائیل اور حماس کے معاہدے پر دستخط کے بعد نیتن یاہو نے مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کے لئے پرعزم ہے اور ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔ یہ اسرائیل کیلئے عظیم دن ہے، اجلاس بلا کر جنگ بندی معاہدے کی توثیق کرائی جائے گی۔اسرائیلی وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم کا رابطہ ہوا، یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط ہونے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ نیتن یاہو نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہاکہ یہ ایک سفارتی کامیابی ہے اور اسرائیل کی ریاست کی قومی اور اخلاقی فتح بھی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم کہنا تھا کہ فوجی کارروائی، عظیم دوست اور اتحادی صدر ٹرمپ کی کوششوں کے ذریعے ہم اس اہم موڑ پر پہنچے ہیں۔نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت، ان کی شراکت داری، اسرائیل کی حفاظت اور ہمارے یرغمالیوں کی آزادی کے لئے ان کی غیر متزلزل عزم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کی دعوت دی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سمجھوتے کے تحت حماس تمام یعنی 20 زندہ یرغمالیوں کو بہتر گھنٹے میں رہائی دیدے گی۔امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہفتہ یا اتوار کو متوقع ہے۔ادھر اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق طے پانے کے بعد اسرائیل اور غزہ میں شہریوں کو جشن مناتے دیکھا گیا۔رات بھر تل ابیب کے ہوسٹیجز سکوائر میں لوگ خوشی کا اظہار کرتے رہے اور اس موقع پر نعرے بھی لگاتے رہے، یرغمالیوں کے اہلِ خانہ اپنے عزیزوں کی ممکنہ واپسی پر امن معائدہ ہو جانے کے بعد جشن مناتے نظر آئے۔ غزہ میں فلسطینیوں نے بھی رات بھر جشن منایا، جنوبی علاقے خان یونس کے رہائشی امن معاہدے کے اعلان کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آئے۔جشن منانے والوں میں شریک وائل رضوان نے بتایا کہ ہم بہت خوش ہیں کہ جنگ رک گئی ہے، یہ ہمارے لیے ایک خوشی کی بات ہے اور ہم اپنے بھائیوں اور ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے خواہ زبانی طور پر ہی سہی، جنگ روکنے اور خونریزی بند کرنے میں کردار ادا کیا۔غزہ کے عبد المجید ربو نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ جنگ بندی ہو گئی، خونریزی اور قتل ختم ہو گیا، میں ہی خوش نہیں ہوں پورا غزہ، تمام عرب قوم اور پوری دنیا اس جنگ بندی اور خونریزی کے خاتمے پر خوش ہے۔
ان سب کے لیے محبت بھرا پیغام جو ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فریقین سے معاہدیکی شرائط کی مکمل پاسداری کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مستقل جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے اور لڑائی ہمیشہ کیلئے بندہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد اور ضروری تجارتی سامان کے داخلیکویقینی بنایا جانا چاہیے، اقوام متحدہ معاہدے کے مکمل نفاذ کی حمایت اور انسانی امداد کی فراہمی کو تیز کرے گا جب کہ ہم غزہ میں بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو امن سے رہنے کیلئے دو ریاستی حل کی طرف لے جایا جائے۔ ادھر برطانیہ کے وزیرِ اعظم سر کیر اسٹارمر نے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کی خبر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر معاہدے کے طے پانے کی خبر کا خیرمقدم کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جو پوری دنیا کے لیے خوشی اور سکون کا باعث ہوگا، لیکن خاص طور پر مغویوں، ان کے اہلِ خانہ اور غزہ کی شہری آبادی کے لیے جنہوں نے گزشتہ دو سال میں ناقابلِ بیان مشکل حالات اور مصائب کا سامنا کیا ہے۔
کیئر سٹارمر کا مزید کہنا ہے کہ میں مصر، قطر، ترکی اور ریاستہائے متحدہ کی انتھک سفارتی کوششوں کا شکر گزار ہوں، جنہیں ہمارے علاقائی شراکت داروں نے تعاون فراہم کیا تاکہ اس اہم پہلے قدم کو یقینی بنایا جا سکے، اس معاہدے کو اب بلا تاخیر مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہئے اور اس کے ساتھ ہی غزہ میں زندگی بچانے والی انسانی امداد پر تمام پابندیاں فوری طور پر ختم کی جانی چاہئیں۔برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم تمام فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں، جنگ ختم کریں اور تنازع کے منصفانہ اور دیرپا خاتمے کے لیے بنیاد قائم کریں، تاکہ طویل مدتی امن کے لیے ایک پائیدار راستہ اختیار کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ ان فوری اقدامات اور امن منصوبے کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے اگلے مذاکرات کے مرحلے کی حمایت کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی