غزہ میں استحکام کیلئے بین الاقوامی فورس کی تشکیل کا آغاز کردیا گیا جبکہ غزہ امن معاہدے کے تحت فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں،اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کو جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں ہلاک ہونے والے مغویوں کی لاشیں واپس کرنا ہوں گی، لاشوں کی حوالگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،سینئر امریکی مشیر نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی سے کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹ رہا، زیادہ سے زیادہ لاشیں نکالنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔عرب میڈیارپورٹس کے مطابق حماس نے دو یرغمالیوں کی لاشوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جنہوں نے لاشیں غزہ میں موجود اسرائیلی فوج کے سپرد کیں۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔حماس نے بیان میں واضح کیاکہ انہوں نے تمام زندہ یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ وہ لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کردی جن تک رسائی ممکن تھی۔حماس نے مزید کہا یرغمالیوں کی دیگر لاشوں کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں اور خصوصی آلات کی ضرورت ہے تاکہ انہیں تلاش کر کے نکالا جا سکے اور ہم اس سلسلے میں بھرپور کوششیں کر رہے ہیں تاکہ یہ معاملہ جلد از جلد مکمل ہوسکے۔یاد رہے کہ حماس اس سے قبل بھی 8 یرغمالیوں کی لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کرچکا ہے تاہم مزید 2 لاشیں حوالے کردی گئیں جس کے بعد اسرائیل کو موصول ہونے والے ہلاک یرغمالیوں کی لاشوں کی تعداد 10 ہوگئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حماس کی قید کے دوران جو یرغمالی ہلاک ہوئے وہ ممکنہ طور پر غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنے ہیں ۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کو جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں ہلاک ہونے والے مغویوں کی لاشیں واپس کرنا ہوں گی۔ نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، چاہے اس کے لیے مزید دبا یا کارروائی ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی کوششیں اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک آخری مغوی کی لاش واپس اسرائیل نہیں پہنچ جاتی۔اسرائیلی حکام نے بتایا کہ معاہدے کے تحت کچھ لاشیں واپس کی گئی ہیں مگر ابھی کئی لاشیں باقی ہیں۔ اسرائیل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اگر حماس معاہدے پر عمل درآمد نہ کرے تو جنگ دوبارہ شروع ہوسکتی ہے۔دریں اثنا سینئر امریکی مشیر نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی سے کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹ رہا، زیادہ سے زیادہ لاشیں نکالنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی باقیات کی تلاش میں مدد دینے والے کیلئے انعام کااعلان بھی کریں گے، تعمیر نو کا کوئی پیسہ ان علاقوں میں نہیں جائے گا جن پر حماس کا کنٹرول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کسی کو غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کرے گا، غزہ میں بین الاقوامی فورس کے لیے منصوبہ بندی جاری ہے۔سینئر امریکی مشیر نے بتایا کہ انڈونیشیا سمیت کئی ممالک نے غزہ میں فوج بھیجنے کی پیشکش کی ہے، مصر، قطر جیسے ممالک کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیردفاع کاٹز نے جنگ دوبارہ شروع ہونے کی صورت میں فوج کو حماس کو شکست دینے کیلئے جامع منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیدیا۔اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے فوجی سربراہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ اس منصوبے پر عمل اسی صورت میں ہوگا جب حماس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے کی شرائط پر عمل نہیں کرے گی۔وزیر دفاع نے کہا کہ امریکی صدر کے منصوبے میں تمام ہلاک یرغمالیوں کی واپسی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور غزہ کے اندر سرنگوں کو تباہ کرنا شامل ہیں۔وزیردفاع کاٹز نے کہا کہ اگر معاہدے پر مکمل عمل نہ کیا گیا تو وہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ کا دوبارہ آغاز کریں گے اور پھر حماس کا خاتمہ کیا جائیگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی