امریکی ریاست ٹیکساس میں آ نیوالے تباہ کن سیلاب میں پانچ کائونٹیز میں 82 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں 28 بچے بھی شامل ہیں' ریاست کو آفت زدہ قرار دیدیا گیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹیکساس میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ ایک ناقابل تصور المیے کا سامنا کر رہے ہیں۔ امریکی کوسٹ گارڈز نے ابتدائی طور پر لوگوں کی مدد کے لیے آنے والے فرسٹ ریسپانڈرز کے ساتھ مل کر 850 سے زائد لوگوں کی جانیں بچائیں۔آسٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے انتہائی غیر یقینی صورتحال کا سامنا تھا کہ جس میں بہت سے لوگ سیلاب اور تیز پانی میں بہہ گئے۔ان کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر حکام کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی ہے اور خدشات کو جتنی جلدی ممکن ہو دور کرنے کے لیے مشترکہ کوشش کی جا رہی ہے۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کے کہ اپنے تمام وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے ہم لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری رکھیں گے۔ادھر فلڈ وارننگ نہ دیے جانے پر سوالات اٹھنے لگے۔ جب شہر کے حکام پریس سے سوالات کا جواب دے رہے ہیں تو سٹی منیجر ڈالٹن رائس سے پوچھا گیا کہ سیلاب سے پہلے لوگوں کو کیوں متنبہ نہیں کیا گیا اور انھیں یہ کیوں نہیں کہا گیا کہ وہ اس علاقے سے نکل جائیں؟ رائس کا اس پر جواب تھا کہ اس وقت توجہ خاندانوں کو دوبارہ ملانے کی ہے اور جب تک ہم انھیں ڈھونڈ نہیں لیتے ہمارا کام جاری رہے گا۔ (یعنی لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے)۔اپنے اس بیان کے بعد سٹی منیجر ڈالٹن رائس پریس کانفرنس سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔ تاہم ان کے جانے کے بعد بہت سے سوالات سننے کو ملے کے آخر فلڈ وارننگ کیون نہیں دی گئی؟۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی