i بین اقوامی

یوکرین جنگ سے واپسی پر روسی فوجیوں سے رقم لوٹے جانے کا انکشافتازترین

July 30, 2025

یوکرین جنگ سے واپس لوٹنے والے روسی فوجیوں سے سرکاری اہلکاروں اور پولیس افسران کی جانب سے تنخواہوں اور بونس کی رقم لوٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پیسے کی خاطر جنگ میں جانے اور بعدازاں ملک واپس لوٹنے والے فوجیوں کے ساتھ بدسلوکی سمیت ان سے رقم چھینے جانے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد صدر پوتن نے روسی فوج کا حجم تین گنا بڑھا دیا تھا اور نوجوانوں کو متوجہ کرنے کے لیے پرکشش مالی مراعات کا اعلان کیا تھا۔روس کے مختلف علاقوں کے اعتبار سے بھرتی ہونے والے ایک فوجی کو پہلے سال میں 52 لاکھ روبل (تقریبا 47 ہزار پانڈ) تک دیے جاتے ہیں جبکہ زخمی ہونے پر مزید 40 لاکھ روبل کا معاوضہ دیا جاتا ہے جو ملک کی اوسط آمدنی سے 600 فیصد زیادہ ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 39 سالہ نکیتا خورسا بھی ایسے ہی ہزاروں روسی فوجیوں میں شامل تھا جو غربت سے نکلنے اور بہتر زندگی کی امید میں یوکرین جنگ لڑنے چلا گیا۔پیشے کے لحاظ سے ویلڈر نکیتا خورسا 2024 میں صرف چند مہینے ہی فرنٹ لائن پر جنگ لڑ سکا اور بعدازاں زخمی ہو کر ملک واپس لوٹ آیا۔روسی حکومت کی جانب سے نکیتا خورسا کو زخمی ہونے کے نیتجے میں اچھا خاصا معاوضہ دیا گیا تھا، نکیتا اور ان کی اہلیہ اوقسانا ان پیسوں سے اپنا ذاتی فلیٹ خریدنے کے خواہش مند تھے۔نکیتا خورسا نے میڈیا کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ ایک رات وہ شراب نوشی کے سبب نشے میں تھے ان کا اپنی اہلیہ سے جھگڑا ہوا اور وہ غصے میں ننگے پاں اور نقدی سے بھرا ہوا پلاسٹک بیگ اٹھا کر گھر سے باہر نکل گئے، ان کا ارادہ اسی رات فلیٹ خریدنے کا تھا، راستے میں پولیس نے انہیں روکا، بیگ میں موجود رقم دیکھی اور رشوت کا مطالبہ کیا۔

روسی فوجی نکیتا خورسا کا کہنا تھا کہ ایک پولیس افسر نے پیسے لینے سے انکار کیا، اس کا کہنا تھا کہ یہ فوجی ہے اور جنگ سے آیا ہے، اس سے پیسے طلب نہیں کرو جبکہ دوسرے پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس کے پاس بہت پیسے ہیں اور دونوں پولیس اہلکاروں نے مجھ سے 26 لاکھ 60 ہزار روبل (تقریبا 24 ہزار پانڈ) چھین لیے۔نکیتا خورسا کا میڈیا سے گفتگو کے دوران بتانا تھا کہ میں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف شکایت درج کروائی ہے، دونوں پر مقدمہ بھی درج ہوا مگر عدالت تک جانے کی نوبت نہیں آئی کیونکہ دونوں اہلکاروں نے یوکرین جنگ میں جانے کا انتخاب کر لیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق روس میں ایک نیا قانون متعارف کروایا گیا ہے جو مجرموں کو مقدمے کا سامنا کرنے کے بجائے فوج میں شامل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک اور کیس میں ماسکو ایئرپورٹ کے پولیس افسران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ جنگ سے لوٹنے والے فوجیوں کے بارے میں ٹیکسی ڈرائیوروں کو اطلاع دیتے تھے۔ٹیکسی ڈرائیور پہلے تو معمولی کرایہ بتاتے تھے مگر فوجیوں کے سفر کے اختتام پر 15 گنا زیادہ رقم طلب کرتے تھے۔ جنگ سے لوٹنے والے فوجیوں کا بتانا ہے کہ ان کی جانب سے مزاحمت کیے جانے پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور بعض فوجیوں کو مبینہ طور پر نشہ دے کر ان کے بینک کارڈز کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق روسی فوجیوں سے پیسے لوٹنے والے اس ٹیکسی گینگ نے کم از کم 15 لاکھ روبل ہتھیائے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی