i بین اقوامی

یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش، اسرائیل نے مصری ٹیم کو داخلے کی اجازت دے دی،ریڈ کراس حماس سرچ ٹیم میں شاملتازترین

October 27, 2025

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش میں مدد کیلئے مصری تکنیکی ٹیم کے داخلے کی منظوری دے دی ہے ۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ترجمان کے مطابق ریڈ کراس اور مصری ٹیموں کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی ییلو لائن کے پار جا کر تلاش کی کارروائیوں کی اجازت ہوگی۔ترجمان نے واضح کیا کہ اسرائیل غزہ کی مکمل سیکیورٹی پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا، اور یہ اجازت صرف مخصوص امدادی اور تکنیکی مقصد کیلئے دی گئی ہے۔دوسری جانب، وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ صرف اسرائیل کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سیکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں، اور ہم یہ طے کریں گے کہ کون سی غیر ملکی قوتیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں اور کون سی نہیں۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور امریکا کے درمیان غزہ کی مستقبل کی سیکیورٹی اور بین الاقوامی فورس کے قیام پر بات چیت جاری ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ ابھی تک طے نہیں ہو سکا کہ عرب یا دیگر ممالک اس فورس میں اپنے فوجی بھیجنے پر آمادہ ہوں گے یا نہیں، خاص طور پر اس لئیکہ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ اسرائیل نے بھی اس فورس کی ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ پٹی میں بھیجنے سے انکار کیا ہے، تاہم وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ ممکنہ شمولیت پر بات چیت کر رہی ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنی سیکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں، اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی فورسز کے معاملے میں بھی فیصلہ اسرائیل ہی کرے گا کہ کون سی افواج قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی امریکا کے لئے بھی قابلِ قبول ہے، جیسا کہ اس کے اعلی حکام نے حالیہ دنوں میں واضح طور پر کہا ہے۔ادھر امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فورس میں ایسے ممالک شامل ہونے چاہییں جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔ انہوں نے مزید بتایا کہ واشنگٹن غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لئے تجاویز پر غور کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی