دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر لمحہ نئی ایجادات سامنے آ رہی ہیں۔ جاپان کے شہر اوساکا میں منعقد ہونے والے ایکسپو 2025 میں ایسی ہی ایک حیرت انگیز ایجاد، ایک انقلابی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جو نہ صرف گرمیوں میں راحت بخش ہے بلکہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ یہ نئی اختراع ایک ایسی جیکٹ ہے جو شمسی توانائی سے چلنے والے چھوٹے پنکھوں سے لیس ہے۔ اس جیکٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنے اندر نصب سولر پینلز سے خود ہی توانائی حاصل کرتی ہے اور پہننے والے کو ٹھنڈک فراہم کرتی ہے۔یہ پینلز پروواسکائٹ مادے سے تیار کیے گئے ہیں، جو روایتی سیلیکون پینلز کے مقابلے میں نہایت ہلکے، لچکدار اور مثر ہیں۔ ہر پینل کا وزن صرف چار گرام ہے، جو کہ ایک کاغذ کے ٹکڑے سے بھی کم ہے۔ یہ پینلز خاص طور پر اس لیے بھی نمایاں ہیں کہ وہ کم روشنی، سایہ، بادل یا حتی کہ بارش میں بھی بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ انڈور لائٹس جیسے ایل ای ڈی یا فلوروسینٹ روشنی میں بھی کام کرتے ہیں۔اس منصوبے کے پیچھے جاپان کی کئی معروف کمپنیاں ہیں، جن میں ٹویوٹا گروپ کی کمپنی، ایک سولر ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ، اور ایک ٹیکسٹائل کمپنی شامل ہیں۔ ان سب نے مل کر اس جیکٹ کو تیار کیا ہے جو خاص طور پر ان افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے جو ایسے علاقوں میں کام کرتے ہیں جہاں بجلی کی سہولت محدود یا غیر موجود ہوتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی صرف جیکٹس تک محدود نہیں رہی۔ ایکسپو میں پولینڈ کی کمپنی نے شمسی اسمارٹ پولز بھی نصب کیے ہیں جو اسٹریٹ لائٹس، کیمروں اور وائرلیس چارجنگ کے لیے بجلی فراہم کرتے ہیں۔ یہ تمام اقدامات ایک بڑے وژن کا حصہ ہیں، جس کا مقصد شہری علاقوں میں توانائی کی پیداوار کو مقامی سطح پر ممکن بنانا ہے۔جاپان نے 2040 تک بیس گیگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے پرواسکائٹ پینلز کو عمارتوں کی دیواروں، بس اسٹاپس، اور چھتوں پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ مستقبل میں انہی پینلز کی مدد سے اسمارٹ فونز، گھڑیاں اور دیگر پہننے کے قابل آلات کو چارج کرنا ممکن ہوگاالبتہ، ہر نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہوتے ہیں۔ پرواسکائٹ پینلز اگرچہ کارآمد ہیں، مگر وہ نمی، گرمی اور سورج کی روشنی سے جلد متاثر ہو سکتے ہیں۔ کچھ اقسام میں سیسے کی موجودگی بھی ایک ماحولیاتی خطرہ سمجھی جاتی ہے۔ تاہم، دنیا بھر کے سائنسدان اس مسئلے کے حل کے لیے نئی تکنیکوں پر کام کر رہے ہیں۔ یورپ کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق ان پینلز کی عمر کو دس گنا تک بڑھایا جا سکتا ہے۔یہ نئی ایجادات بتاتی ہیں کہ توانائی کا مستقبل روایتی طریقوں سے ہٹ کر نئے راستوں پر چل پڑا ہے۔ ممکن ہے آنے والے برسوں میں ہم ایسی قمیضیں، بیگز یا جوتے استعمال کر رہے ہوں جو نہ صرف ہمیں ٹھنڈک دیں بلکہ ہمارے آلات کو چارج بھی رکھیں۔یہ صرف ایک آغاز ہے، ایک ایسا آغاز جو انسان، ماحول اور ٹیکنالوجی کو ایک نئے تعلق میں باندھ رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی