i بین اقوامی

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں بدترین حالات، فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبورتازترین

October 24, 2025

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جارہا ہے ،اسرائیلی فوج غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے اور سیز فائر کے 2 ہفتے بعد بھی بھوک و پیاس برقرارہے ۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی پر مسلسل پابندیوں کے باعث فلسطینی خاندان خوراک، پانی اور پناہ گاہ کیلئے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ غزہ کے جنوبی، وسطی اور شمالی تمام علاقوں میں لوگ ایک جیسے مصائب سے دوچار ہیں۔ متعدد خاندان خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ کچھ نے قبرستانوں میں پناہ لی ہے کیونکہ یہی جگہیں اب نسبتا محفوظ اور خالی ہیں۔ایک مقامی خاندان ابو عمارہ کے مطابق ان کے 12 افراد ایک چھوٹے خیمے میں رہ رہے ہیں، اور اکثر اوقات دن گزر جاتا ہے مگر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا۔ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے کیونکہ ان کا علاقہ اسرائیلی فوج کے مطابق غیرمحفوظ زون میں آتا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہکیلئے امداد میں اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث سیز فائر کے دو ہفتے بعد بھی بھوک و پیاس برقرار ہے۔

عالمی ادارہ صحت سمیت 41 تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل قحط زدہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کو دانستہ طور پر روک رہا ہے۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 11 ہزار حاملہ خواتین سمیت غزہ کی ایک چوتھائی آبادی بھوک سے متاثر ہیں اور غذائی قلت کے اثرات غزہ میں اگلی نسلوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ عالمی ادار صحت(ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں 15 ہزار فلسطینی ایسے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے، مگر رفح کی سرحدی گزرگاہ تاحال بند ہے۔ گزشتہ روز صرف 41 شدید زخمی مریضوں کو نکالا گیا۔دوسری جانب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 280 ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وزارت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے بھی 89 فلسطینی شہید اور 317 زخمی ہوئے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی