i بین اقوامی

جنگ روک دی جائے، لوگ مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے،انتونیو گوتریستازترین

June 23, 2025

اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جنگ روک دی جائے کیونکہ مشرق وسطی خطے کے لوگ مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے،سفارت کاری کو موقع دیں، شہریوں کی حفاظت کریں اور تمام مسائل کا حل بات چیت میں مضمر ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ایران کی صورتحال پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کیا ۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ جوہری پروگرام پرسنجیدہ، مستقل مذاکرات کیے جائیں اور جنگ روک دی جائے، خطے کے لوگ مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ قابل بھروسہ، جامع اور قابل تصدیق حل کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ پرامن حل کے لییکسی بھی کوشش کی حمایت کیلیے تیارہے۔ انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ سفارت کاری کو موقع دیں، شہریوں کی حفاظت کریں اور تمام مسائل کا حل بات چیت میں مضمر ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں ایران کے مندوب سعید ایراوانی نے امریکا کے تمام الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ الزامات کی قانون حیثیت نہیں بلکہ سیاسی محرکات ہیں، ان کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔

ایران پر امریکی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ سعید ایراوانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران پرامریکی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا لیکن امریکی حملے کا جواب دینے کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ایرانی افواج کریں گی۔انہوں نے کہا کہ ایران پر امریکا کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، امریکا کے الزامات کے سیاسی محرکات ہیں ان کی کوئی قانونی بنیاد نہیں، عدم پھیلا ئو کے معاہدے کو سیاسی ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا جب کہ اسے جارحیت اور غیر قانونی اقدام کے طور پر استعمال کیا گیا۔ایرانی مندوب سعید ایراوانی کا کہنا تھا کہ ایران پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،ایران نے کئی بار امریکا کو جنگ سے د ور رہنے کے لیے خبردار کیا تھا لیکن امریکا نے نیتن یاہو کے لیے اپنی سکیورٹی خطرے میں ڈال دی۔انہوں نے مزید کہا کہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حصول سے روکا جا رہا ہے، دنیا ایران کے خلاف طاقت کا مظاہرہ دیکھ رہی ہے، اسرائیلی جارحیت سے پورا خطہ غیرمحفوظ ہوچکا۔  ن کا کہنا تھاکہ حملے کا جواب دینے کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ایرانی افواج کریں گی، ایران پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جنگی مجرم نیتن یاہو امریکا کو جنگ میں دھکیلنے میں کامیاب ہوا ہے، امریکا نے نیتن یاہو کی خاطر سفارتی کوششوں کو متاثر کیا۔ ایرانی نمائندے کے بیان کے بعد اسرائیل کے نمائندہ ڈینی ڈینون نے کہا ہے کہ دنیا کو ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

ڈینون نے کہا کہ پورے دنیا کو آج یہاں ریکارڈ پر آ کر شکریہ کہنا چاہیے، شکریہ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہ جب بہت سے لوگ ہچکچاہٹ کا شکار تھے، تب انہوں نے اقدام کیا۔انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ کچھ ممالک اور اقوام متحدہ میں موجود افراد نے امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں کی مذمت کی ہے، تاہم ان سے سوال کیا کہ جب ایران نے یورینیم کو شہری استعمال کی حد سے کہیں آگے بڑھا کر افزودہ کیا، جب اس نے پہاڑوں کے نیچے ایک قلعہ تعمیر کیا تاکہ ہماری تباہی کی تیاری کرے، تو اس وقت آپ کہاں تھے؟ڈینی ڈینون نے مزید کہا کہ یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ سفارتکاری کی کوشش کی گئی، لیکن ایران نے مذاکرات کو تھیٹر بنا کر ٹائم خریدنے کی حکمت عملی اپنائی تاکہ وہ میزائل تیار کرے اور یورینیم کو مزید افزودہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے وہ معاہدے کیے جنہیں اس نے کبھی پورا کرنے کا ارادہ نہیں کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوب کہا کہ دنیا بالخصوص مشرق وسطی میں عدم استحکام کی جڑ کو سبق سکھایا، ایران پر حملے کرکے اپنے اتحادی اسرائیل کی مدد کی۔

ایران نے سفارتکاری کی کوششوں کو دیوار سے لگایا، حملوں کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو روکنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے، ایران دہشت گردی کا سپانسر ہے، دنیا کو محفوظ بنانا تھا، ایران خطے میں کشیدگی بڑھانے کے اقدامات سے باز رہے۔امریکی مندوب نے مزید کہا کہ ایران امریکا اور اسرائیل کو ختم کرنے کے نعرے لگاتا ہے۔چینی مندوب برائے اقوام متحدہ نے کہاکہ تنازع کے فریقین،خاص طور پر اسرائیل کو فوری جنگ بندی پرپہنچنا چاہیے، ایران کیجوہری مسئلے سے نمٹنے کے لیے سفارت کاری ختم نہیں ہوئی، اب بھی تنازع کے پر امن حل کی امید ہے۔روس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مستقل رکن ریاست کا ایسا اقدام انتہائی تشویشناک ہے، ایران پر حملوں سے مشرق وسطی میں کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہوگیا، جوہری تنصیبات پر حملے سے دنیا بھر کا عدم پھیلا کا نظام شدید متاثر ہوا، آئی اے ای اے قیادت غیر جانبدار اور واضح مقف اپنائے۔روس نے آئی اے ای اے ڈائریکٹر جنرل سے خصوصی سیشن میں رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی