کینیڈین وزارت خارجہ نے غزہ میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت امداد کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوراک کی تلاش میں فلسطینیوں کا قتل ناقابل قبول ہے۔اسرائیلی فورس کی جانب سے غزہ میں خوراک کی تلاش میں فلسطینیوں پر حملے کرکے انہیں شہید کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بچے خوراک کی شدید کمی کی وجہ سے بھوکے مر رہے ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے م مطابق فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے بدترین مظالم پر کینیڈین وزارت خارجہ نے غزہ میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت امداد کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے عملے ، تنصیبات اور امدادی قافلوں پر اسرائیلی حملے قبول نہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی بربریت پر تل ابیب میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھائے اسرائیلی مظاہرین نے غزہ میں امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز غزہ میں غذائی قلت سے مزید 4 بچوں سمیت 15 فلسطینی انتقال کرگئے جس کے بعد بھوک اور غذائی قلت سے انتقال کرجانے والوں کی تعداد اب 101 ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی اونروا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی