i بین اقوامی

لداخ کی عوام کا بھارتی حکومت کے خلاف شدید احتجاجتازترین

March 27, 2024

لداخ کی عوام کا بھارتی حکومت کے خلاف شدید احتجاج جاری ،اگست 2019 میں بھارتی انتہا پسند حکومتی جماعت بی جے پی نے کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ لداخ کو بھی تقسیم کر دیا تھا۔ مودی سرکار نے لداخ کو براہ راست نئی دہلی سے چلانے کے فیصلہ کیاجس سے خطے کی جمہوری پسماندگی نے جنم لیا،کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی کی جانب سے مکمل شٹر ڈاون کی جارہی ہے۔ مقامی لوگ لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کامطالبہ کر رہے ہیں جو کہ بھارتی آئین کے مطابق ریاست کو قانون سازی، عدالتی اورانتظامی خود مختاری اور خود مختار انتظامی ڈویژنوں کی تشکیل کی اجازت دیتا ہے۔ لیہہ اورکارگل کیباشندے لداخ کیلیے جمہوری ریاست کامطالبہ کررہیہیں کیونکہ انہیں اپنی قبائلی شناخت کیضائع ہونیکا خدشہ ہے،لداخ کے رہنماوں نے کہا کہ وہ بھارتی نظام کے تحت موجودہ بیوروکریٹک سیٹ اپ میں سیاسی نمائندگی کھو چکے ہیں۔ نئی دہلی کی سرکارکی جانب سے منظور کیے گئے نئے قوانین سے لداخ کے مقامی لوگ شدید پریشانی کا شکارہیں،6 مارچ2024 کولیہہ میں سینکڑوں لوگوں نے بھارتی وزارت داخلہ کیساتھ مذاکرات کیے جو بے نتیجہ رہے۔ لداخ کے سماجی کارکن سونم وانگچک نے بھوک ہڑتال کا اعلان کرتیہوئیکہا کہہم آئینی معاملات کی منتقلی کامطالبہ چاہتے ہیں کیوں کہ ہماری قبائلی شناخت کو خطرہ ہے۔ نئی دہلی سیاس علاقے کو براہ راست چلانے کے حکومت کے فیصلے نے خطے کی جمہوری پسماندگی،ترقیاتی منصوبوں میں کمی اورماحولیاتی طور پرحساس ہمالیائی خطے کی عسکریت پسندی کیبارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔ سماجی کارکن سونم وانگچک نیکہا بھارت نے لداخ میں ہماری زمینوں پر قبضہ کرتے ہوئے فوجی انفراسٹرکچر کھڑا کیا ہے۔ ممبر کارگل ڈیموکریٹک الائنس کے مطابق مرکزی حکومت لداخ کے لیے ریاست کی بحالی کے مطالبات کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مودی سرکارجو دنیا بھرمیں جمہوریت پسندی اورسیکولر ازم کانعرے لگاتی ہیمگر افسوس اس بات کا ہیکہ وہ اپنے ہی لوگوں کو ان کے آئینی حقوق دینے سے انکاری ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی