حماس کا وفد جنگ بندی پر مشاورت کے لیے قاہرہ سے روانہ، مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے، ماہ مقدس سے قبل جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے تمام فریقوں میں مشاورت جاری ہے۔عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیل نے 6ہفتے کی جنگ بندی کے دوران تمام قیدیوں کی بغیر کسی شرط اور پابندی کے رہائی اور ساتھ ہی جامع جنگ بندی سے قبل فوجی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، اسرائیل کو غزہ کے رہائشیوں خاص طور پر 45سال سے کم عمر کے افراد کی شمال میں واپسی پر تحفظات ہیں، اس نے 3مراحل میں صرف خواتین اور بچوں کی واپسی کی درخواست کی، حماس نے اسرائیلی شرائط کو مسترد کرتے ہوئے ثالثوں کے ساتھ طے شدہ تقسیم کی لکیر پر اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا،اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور ان کی تعداد کے حوالے سے ابھی تک اختلافات جاری ہیں، اسرائیل نے 10سے 12قیدیوں کی اس فہرست کو مسترد کر دیا ہے جس کا حماس نے مطالبہ کیا تھا،عرب میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے دوران ڈرون کے ذریعے غزہ میں سروے اور کومبنگ آپریشن کرنے کی درخواست کی تھی لیکن حماس نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، ذرائع کے مطابق ثالث رمضان کے پہلے دن غزہ میں ایک جامع جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔دوسری طرف اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے کے لیے حماس کی شرائط پر عمل "ناممکن" ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی