امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے بمباری تیز کردی ہے، صیہونی فوج نے تازہ حملوں میں مزید 53 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 30 سے زائد رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو تنازع کے مستقبل سے متعلق بات کرنے کے لئے و روزہ دورے پر اسرائیل میں ہیں ۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا ہے، جہاں تقریبا دس لاکھ فلسطینی پناہ گزین ہیں، اور وہ فلسطینی تنظیم حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے آخری ٹھکانے پر بھی حملے تیز کر دئیے ہیں۔غزہ میں بلند عمارتوں کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، قابض اسرائیلی فوج نے صرف ایک روز میں مزید 30سے زائد بڑی عمارتوں کو تباہ کردیا۔غزہ شہری دفاع کے مطابق اسرائیلی بمباری سے گزشتہ روز 6 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔ صیہونی فوج نے گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 53 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 64 ہزار 871 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 64 ہزار 610 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر اسرائیل کے سابق آرمی چیف ہرزی حلیوی نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے وحشیانہ حملوں میں غزہ کے 2 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی 22 لاکھ آبادی میں سے 10 فیصد سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جب کہ فلسطینی حکام کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں کم ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ جنوبی علاقوں میں ہجوم کی وجہ سے منتقل نہیں ہو سکے۔اقوام متحدہ نے اگست کے آخر میں اندازہ لگایا تھا کہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز اور اس کے اردگرد تقریبا دس لاکھ فلسطینی رہائش پذیر ہیں، جہاں کئی ماہ سے جاری محاصرے اور بمباری کے بعد قحط کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔فوجی ترجمان اویخائے ادرعی نے بتایا کہ "ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد اپنی حفاظت کے لیے شہر چھوڑ چکے ہیں۔" تاہم غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے دعوی کیا کہ اب تک صرف 70 ہزار کے قریب افراد ہی نکل سکے ہیں۔دریں اثناغیر ملکی ڈاکٹرز نے عالمی میڈیا کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق 17 میں سے 15 غیرملکی ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر 15 سال سے کم عمر بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر زخمی کیا۔
ان غیرملکی ڈاکٹرز نے 114 ایسے بچوں کی نشاندہی کی جن کا علاج انہوں نے غزہ میں رضاکارانہ مشنز کے دوران کیا، اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے والے ان بچوں میں سے بیشتر بچے بچ نہیں سکے اور شہید ہوگئے، تاہم ان میں سے کچھ بچوں کی زندگیوں کو بچالیا گیا۔امریکی ایمرجنسی ڈاکٹر میمی سید نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات اتفاقی گولیوں کے تبادلے میں نہیں ہوئے بلکہ یہ جنگی جرائم ہیں۔ڈاکٹر میمی سید نے ایسے 18 بچوں کی نشاندہی کی جنہیں سر یا سینے پر گولی ماری گئی تھی۔کیلیفورنیا میں ٹراما سرجن فیروز سدھوا نے بتایا کہ انہوں نے ایک ہی اسپتال میں ایسے بچوں کے کئی کیسز کا مشاہدہ کیا جنہیں تمام گولیاں سر میں ماری گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ معاملہ دوسرے غیر ملکی ڈاکٹرز کو بتایا تو معلوم ہوا یہ تو باقاعدہ نشانے بازی کی گئی ہے۔فارنزک پیتھالوجسٹ نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ایکس رے رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ متاثرہ بچوں کو لگنے والے زخم دور سے کسی ماہر نشانے باز یا ڈرون کی فائرنگ سے لگے ہیں۔ سابق ڈچ فوجی کمانڈر مارٹ ڈی کروف نے بتایا کہ وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایسے بچوں کے، جن کے سر اور چھاتی کو گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، معاملات کو حادثات کیوں قرار دیا جارہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی