روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ مغرب بین الاقوامی قانون کے نفاذ کی نہیں اپنی دھونس جمانے کی کوششوں میں ہے۔روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق لاروف نے برازیل کے شہر ریو دے جینیرو میں منعقدہ جی20وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک کے اکساوے اور حوصلہ افزائی باہمی بین الاقوامی روابط کی جڑیں کاٹ رہی ہیں،عالمی حکومتوں کا مساوی حقِ خودمختاری، خارجی مداخلت سے محفوظ داخلہ امور اور عوام کا حقِ خود ارادیت عالمگیر قانونی اقدار ہیں لیکن ان عالمگیر اقدار کو ہی نہیں اقوام متحدہ کے قانونی اصول و ضوابط کو بھی پاوں تلے روندا جا رہا ہے،لاروف نے کہا کہ مغرب، بین الاقوامی قانون کے اطلاق کی جگہ عالمی ممالک پر اپنی دھونس مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس طرزِ سیاست کی تہہ میں استبدادیت اور سیاسی، اقتصادی و انسانی شعبوں میں حاکمیت قائم کرنے کی آرزو کارفرما ہے،لاروف نے کہا کہ نیٹو روسی سرحدوں سے دور رہنے کا وعدہ کرنے کے باوجود توسیعی حکمت عملی پر کاربند ہے۔ توانائی اور غذائی ترسیل کی عالمی زنجیروں میں خلل پڑ رہا ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں بھوک، افلاس اور عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ کے المیے کو قصدا غیر اہم ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ غزہ میں بچوں اور عورتوں سمیت شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد یوکرین کے دارالحکومت کیف پر حملے کے بعد دونباس میں 10سالوں کے دوران دونوں طرف ہلاک ہونے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے،روسی وزیر خارجہ نے اقتصادی و تجارتی شعبوں میں تعاون کے "کھلا" اور "مساوی" ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ میں نہیں مانتا کہ جی20اجلاس میں عالمی سلامتی کو درپیش خطرات کا اور دیگر جمع شدہ مسائل کا کوئی حل تلاش کیا جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی