پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے زین خان آسٹریلیا کے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔آسٹریلیا میں وفاقی انتخابات تین مئی کو منعقد ہو رہے ہیں جن میں مردان کے علاقے رستم کے زین خان بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ان کا مقصد مہنگائی اور لیبر و لبرل جماعتوں کے سیاسی اثر سے عوام کو آزاد کرانا ہے۔زین خان نے فزکس کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے جبکہ وہ سنہ 1996 سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ نہوں نے میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ آسٹریلیا آنے کے بعد میں نے تین سال تک محکمہ کمیونٹی سروسز میں خدمات انجام دیں جس کے بعد ذاتی کاروبار سے وابستہ ہو گیا۔میں حلقے سے انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں، یہاں مجھے 20 برس ہو گئے ہیں اور میں نے لوگوں سے رابطے استوار کر رکھے ہیں۔اپنے حلقے میں 20 سالہ قیام کے دوران انہوں نے پشتون اور دیگر جنوب ایشیائی کمیونٹیز کو متحد کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ان کا کہناتھا یہاں حلقوں کے نمبرز نہیں ہوتے بلکہ نام ہوتے ہیں۔ میرے حلقے کا نام واٹسن ہے۔ یہاں 300 پشتون گھرانے آباد ہیں جن کے تقریبا 600 ووٹس ہیں۔ تین ہزار پنجابی اور دیگر ممالک کے مسلمان آباد ہیں۔ میں ان سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا چاہتا ہوں۔
زین خان نے کہا انہوں نے متنازع سرگرمیوں کی وجہ سے وہ پارٹی چھوڑ دی اور فیصلہ کیا کہ خود الیکشن میں حصہ لے کر اپنے لوگوں کو جمع کریں گے۔ گزشتہ انتخابات میں اس حلقے سے پانچ امیدوار تھے جبکہ اس مرتبہ 9 امیدوار ہیں جن میں دو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔آزاد امیدوار کا ہونا یہاں کے لوگوں کے لیے نیا ہے اور یہ لوگ خوش بھی دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ یہ دو پارٹی سسٹم سے تنگ ہیں اور اپنی مرضی کا امیدوار منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ آسٹریلیا میں فیڈرل الیکشن کے لیے دوہری شہریت ترک کرنا لازم ہے جبکہ 12 ماہ سے کم قید کا ریکارڈ رکھنے والے افراد بھی امیدوار بن سکتے ہیں۔زین خان نے بتایا کہ واٹسن میں ایک لاکھ 8 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن کے لیے 45 پولنگ سٹیشنز قائم ہوں گے۔ یہاں آپ اپنی شہریت ختم کر کے صرف آسٹریلیا کی شہریت رکھتے ہوئے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ان کا کہناتھا عام انتخابات سے قبل ملک میں دو ہفتوں تک پری پولنگ ہوتی ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے۔ہمارے حلقے کے 45 پولنگ سٹیشنز میں سے دو پولنگ سٹیشنز پر صبح 9 سے شام 5 بجے تک پری پولنگ ہوتی ہے
تاکہ وہ افراد جو نوکری یا دیگر مصروفیات کے باعث الیکشن والے دن ووٹ نہیں ڈال سکتے، پہلے ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ اس وقت وہ پولنگ سٹیشنز کے باہر لوگوں کو اپنے ایجنڈے سے متعلق بتا رہے ہیں اور ان کے ووٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنے حلقے سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ انتخابات میں ان کے حلقے سے کل 30 ہزار ووٹ پری پولنگ میں آئے تھے۔دو پولنگ سٹیشنز میں سے ایک میں 20 جبکہ دوسرے پولنگ سٹیشن میں 10 ہزار ووٹ پڑے تھے جبکہ اس مرتبہ 25 ہزار اور 12 سے 13 ہزار کی توقع کی جا رہی ہے۔زین خان کا بنیادی ایجنڈا مہنگائی کنٹرول کرنا اور نئی نسل کے لیے سیاسی راستہ ہموار کرنا ہے۔انہوں نے اس حوالے سے مزید بتایا لوگ لیبر اور لبرل جماعتوں سے خوفزدہ اور مایوس ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہماری آواز براہ راست پارلیمنٹ تک پہنچے اور لوگوں میں ان دو جماعتوں کا خوف ختم ہو۔زین خان کی انتخابی مہم میں ٹک ٹاک ویڈیوز، گھر گھر دورے اور مارکیٹوں میں لوگوں سے براہ راست رابطہ شامل ہے۔ میں سڈنی کے اس حلقے کی مارکیٹوں، گلیوں، گھروں اور سوشل میڈیا پر سرگرم عمل ہوں۔
یہاں آزاد امیدوار کا سامنے آنا ایک نیا تجربہ ہے اور پھر پاکستانی ہونے کے ناتے میرے لیے انتہائی منفرد بھی ہے کیونکہ اس سے قبل آج تک یہاں کسی پاکستانی نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا البتہ سینیٹ کیانتخابات میں کئی لوگ سامنے آچکے ہیں۔آسٹریلیا کے عام انتخابات میں حصہ لینا ان کے لیے مشکل ضرور تھا لیکن مقامی لوگوں کے ساتھ رابطے استوار کرنا اور انہیں ووٹ کے لیے قائل کرنا خاصا مشکل ہے۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر یہ سب کر رہے ہیں۔میرے ساتھ میرے دوست اور کمیونٹی کے دیگر لوگ موجود ہیں۔ وہ میرے لیے مہم بھی چلا رہے ہیں۔ یہاں الیکشن مہم پر اتنے زیادہ اخراجات نہیں آتے لیکن ہم نے پھر بھی مختلف مقامات پر پوسٹرز چسپاں کیے ہیں۔میرے بچے یہیں تعلیم حاصل کر چکے ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان واپسی کا امکان موجود ہے تاکہ اپنے ملک میں بھی اپنے لوگوں کی خدمت کر سکوں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی