i بین اقوامی

نیتن یاہو غزہ مذاکرات سبوتاژ کرکے ٹرمپ کیلئے ذلت کا باعث بن گئے، اسرائیلی اخبارتازترین

July 14, 2025

اسرائیل کے اخبار نے قرار دیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی مذاکرات سبوتاژ کر کے اپنے حمایتی ٹرمپ کے لیے بھی ذلت کا باعث بن گئے ہیں۔ معروف اخبار ہارٹز نے اپنے تجزیہ میں لکھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا، جہاں امریکی حکام نے حماس کے ہاتھوں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ان سے متعدد ملاقاتیں کیں، اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے غزہ کے بارے میں امریکی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ٹرمپ انتظامیہ کے لیے بدترین ذلت بن گیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب نیتن یاہو نے غزہ کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات میں کسی بھی قسم کی پیشرفت کے لیے اپنی سرکاری حمایت واپس لے لی، غزہ میں انسانی بحران کے حل کے لیے بات چیت میں شریک ہونے کی بجائے انہوں نے نہ صرف اپنے موقف میں سختی پیدا کی اور امریکی حکام کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو عملا ناکام بنا دیا۔

یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیلی حکومت کا موقف نہ صرف فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کے مشرق وسطی کے حوالے سے امن منصوبوں پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سبوتاژ نے ان کے مشرق وسطی کے امن منصوبے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور وہ اس صورتِ حال سے سخت مایوس ہیں۔اس دوران یرغمالیوں کے اہل خانہ نے بھی نیتن یاہو کی اس پالیسی پر تنقید کی ہے کہ اسرائیلی حکومت انہیں نظرانداز کر رہی ہے، جب کہ وہ اپنے عزیزوں کی رہائی کے لیے ایک سنجیدہ کوشش کر رہے ہیں، نیتن یاہو کی اس پالیسی نے ان کی امیدوں کو توڑ دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے اس معاملے کو اپنے لیے ایک سنگین ناکامی کے طور پر دیکھا ہے کیونکہ یہ مذاکرات صرف اسرائیل کے مفاد میں نہیں بلکہ مشرق وسطی میں امریکی اثر و رسوخ کے لیے بھی اہم تھے، اس سبوتاژ کی وجہ سے اسرائیل اور امریکا کے تعلقات میں تنا کی نئی لہر پیدا ہو گئی ہے، جس کا اثر مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات پر پڑ سکتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی