امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورروسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین ہونے والی اہم ملاقات میں یوکرین کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تاہم دونوں رہنمائوں نے چند نکات پر اتفاق اور دوستانہ تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا لیکن روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ یوکرین مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔الاسکا میں تقریبا تین گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد پریس بریفنگ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے لیکن ہم نے پیش رفت کی ہے، جب تک مکمل معاہدہ نہ ہو، کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، انہوں نے اس ملاقات کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا اور کہا کہ کئی نکات پر اتفاق ہو گیا ہے، لیکن کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ ان کا کہناتھا چند نکات باقی ہیں، زیادہ اہم نہیں ہیں، البتہ ایک سب سے زیادہ اہم ہے۔ روسی صدرپیوٹن نے بھی مختصر مشترکہ پریس کانفرنس میں تعاون کی عمومی بات کی جو صرف 12 منٹ تک جاری رہی۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ وہ اس تنازعے کو ختم کرنے میں خلوص دل سے دلچسپی رکھتے ہیں، تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جو سمجھ بوجھ پیدا ہوئی ہے، وہ یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرے گی۔جب ٹرمپ نے دوسری ملاقات کی بات کی تو پیوٹن نے مسکراتے ہوئے انگریزی میں کہا کہ اگلی بار ماسکو میں ملیں گے۔
عالمی میڈیارپورٹ کے مطابق معاونین کے ساتھ بات چیت کے بعد ٹرمپ اور پیوٹن نے گرم جوش کلمات کہے، لیکن صحافیوں کے سوالات نہیں لیے، جو کہ میڈیا کے شوقین امریکی صدر کے لیے غیر معمولی بات ہے۔ مذاکرات کے بعد ایک انٹرویو میں امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ کوئی معاہدہ کرلیں۔ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان نتائج کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا، اس کے بعد مجھے لگتا ہے کہ اب مجھے اس بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔دوستانہ ماحول اس رویے سے مختلف تھا جو ٹرمپ نے فروری میں وائٹ ہائوس میں یوکرینی صدر ولاودیمیر زیلینسکی کو ڈانٹتے ہوئے اختیار کیا تھا۔ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ وہ زیلینسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات چاہتے ہیں لیکن اس سربراہی اجلاس میں اس کا اعلان نہیں کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ اب وہ زیلینسکی کے ساتھ ساتھ نیٹو رہنماں سے بھی مشاورت کریں گے جنہوں نے پیوٹن کے ساتھ ٹرمپ کی قربت پر بے چینی ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اب اصل میں یہ صدر زیلینسکی پر ہے کہ وہ اسے مکمل کریں۔ملاقات سے قبل دونوں صدور کے مابین ایئرپورٹ پر ہونے والی ملاقات میں کافی گرمجوشی دکھائی دی اور دونوں نے دو بار مصافحہ بھی کیا اور پھر دونوں ٹرمپ کی لیمو کار میں سوار ہو کر ملاقات کی جگہ کے لیے روانہ ہو گئے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات کو انتہائی مثبت قرار دیا ہے۔روسی خبر رساں ا دارے کے مطابق دونوں رہنمائو ں نے بات چیت کے بعد صحافیوں سے سوالات نہ لینے کا انتخاب کیوں کیا۔ پیسکوف کا کہنا ہے کہ دونوں نے مکمل بیانات دیے اس لیے سوالات لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔دونوں رہنما اپنے صدارتی طیاروں میں پہنچے اور فضائی اڈے پر اترے، ٹرمپ نے تالی بجاتے ہوئے پیوٹن کا استقبال کیا۔امریکی فوجی طاقت کی نمائش کے طور پر ایک بی-2 اسٹیلتھ بمبار نے اوپر پرواز کی، جب ایک صحافی نے پیوٹن سے بلند آواز میں سوال کیا کہ کیا آپ شہریوں کو مارنا بند کریں گے؟۔پیوٹن نے بغیر پریشانی کے مسکراتے ہوئے جواب دیا، جب کہ ٹرمپ نے غیر معمولی طور پر انہیں امریکی صدارتی لیموزین دی بیسٹ میں ساتھ بٹھایا، اس سے پہلے کہ دونوں ایک کمرے میں مل بیٹھے، جس کی اسکرین پر انگریزی میں لکھا تھا: امن کی جستجو۔پیوٹن نے روسی صحافیوں سے ہنسی مذاق کیا، حالاں کہ وہ یوکرین جنگ پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے گرفتاری وارنٹ کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی