روس کے صدر دلادیمیر پیوٹن کے مخالف اور حزبِ اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناولنی آرکٹک جیل کالونی میں پر اسرار موت کا شکار ہو گئے۔ روسی فاقی جیل سروس کا کہنا ہے کہ ناولنی چہل قدمی کے بعد بے ہوش ہو گئے اور طبی عملہ انہیں بچا نہ سکا، موت کی وجوہات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ناولنی کی موت مبینہ طور پر خون جمنے سے ہوئی ہے۔ روسی حزبِ اختلاف کے اہم رہنما کی جیل میں ہلاکت پر امر یکا، برطانیہ اور یورپ نے شدید تنقید کی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے ناولنی کی موت کا ذمے دار روسی صدر پیوٹن کو قرار دے دیا اور کہا ہے کوئی شک ہی نہیں کہ ناولنی کی موت کے پیچھے پیوٹن ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی حزبِ اختلاف کیاہم رہنما الیکسی ناولنی کی جیل میں پراسرار موت پر برطانیہ نے روسی سفارت خانے سے جواب طلب کر لیا۔ ایک بیان میں برطانوی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ناولنی کی موت کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، ناولنی کی موت کا ذمے دار پیوٹن کو ٹھہرایا جانا چاہیے۔ برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک کا کہنا ہے کہ ناولنی روسی جمہوریت کے سب سے پرجوش وکیل تھے۔ ناولنی کی پراسرار موت پر امریکی دارلخکومت واشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناولنی کی موت پر برطانوی دارالحکومت لندن میں روسی سفارت خانے کے باہر بھی مظاہرہ ہوا ہے، ناولنی کی موت پر جرمن دارالحکومت برلن میں بھی روسی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب کریملن نے روسی صدرپیوٹن کے مخالف کی جیل میں موت پر عالمی ردِ عمل پر تنقید کی ہے۔ کریملن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ناولنی کی موت پر مغربی رہنماوں کا ردِ عمل ناقابلِ قبول ہے۔ روسی انویسٹی گیٹیوکمیٹی کا کہنا ہے کہ ناولنی کی موت کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ناولنی کو 2021 میں جرمنی سے روس واپسی پر جیل بھیج دیا گیا تھا، انہیں متعدد مقدمات میں 19 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 47 سال کے ناولنی کی پراسرار موت روس میں صدارتی الیکشن سے 1 ماہ پہلے ہوئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی