امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قتل ہونے والے اتحادی چارلی کرک کو سچ اور آزادی کا شہید قرار دیتے ہوئے انہیں بعد از مرگ امریکا کا اعلی ترین شہری اعزاز تمغہ آزادی عطا کیا ہے ۔ غیرمکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائو س میں منعقدہ پر وقار تقریب میں صدر ٹرمپ نے آنسوئو ں میں ڈوبی کرک کی بیوہ کو یہ تمغہ پیش کیا اور 31 سالہ قدامت پسند کارکن کا موازنہ سقراط،سینٹ پیٹر، ابراہام لنکن اور مارٹن لوتھر کنگ سے کیا۔79 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ وہ چارلی کرک کے قتل کے بعد شروع کی گئی مہم کو مزید مضبوط کریں گے تاکہ ان کے بقول انتہا پسند بائیں بازو کے گروہوں کے خلاف کارروائی کو وسعت دی جا سکے۔انہوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ چارلی کے قتل کے بعد ہمارے ملک میں ایسے انتہا پسند بائیں بازو کے تشدد، انتہا پسندی اور دہشت کیلئے کوئی برداشت نہیں ہونی چاہیے
ہم اب غصے میں بھری بھیڑوں سے تنگ آ چکے ہیں، اور ہم اپنے شہروں کو غیر محفوظ نہیں رہنے دیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے کم از کم 6 غیر ملکی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دئیے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر اس گھنائو نے قتل کا جشن منایا تھا۔محکمہ نے ایکس پر جاری کردہ بیانات میں ان پوسٹس کا حوالہ دیا جو بظاہر ارجنٹینا، جنوبی افریقہ، میکسیکو، برازیل اور پیراگوئے کے شہریوں نے کی تھیں، جن میں کرک کو نسل پرست، غیر ملکی مخالف یا دیگر توہین آمیز القابات سے پکارا گیا تھا۔محکمہ خارجہ کے مطابق ایک جرمن شہری کا امریکی ویزا اس جملے پر منسوخ کیا گیا کہ جب فسطائی مرتے ہیں تو جمہوریت پسند شکایت نہیں کرتے۔ٹرمپ انتظامیہ اس سے پہلے بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر ویزے منسوخ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے، جن میں امریکی جامعات میں غزہ مظاہروں میں شریک سیکڑوں افراد بھی شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی